بھارت کے خلاف مقدمہ قابل سماعت نہیں،عالمی عدالت کا اعلان

مارشل آئی لینڈزکی جانب سے دائر درخواست پر دی ہیگ میں ججوں کے ایک 16 رکنی بنچ نے اپنا فیصلہ سنادیا

بدھ 5 اکتوبر 2016 16:21

دی ہیگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔۔05 اکتوبر۔2016ء) اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت آئی سی جے نے کہا ہے کہ بحرالکاہل میں واقع ایک چھوٹے سے ملک مارشل آئی لینڈز کی جانب سے بھارت کے خلاف دائر شدہ مقدمہ قابل سماعت نہیں ،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دی ہیگ میں ججوں کا ایک 16 رکنی بنچ نے بھارت کے خلاف درخواست پر اپنا فیصلہ سنایا۔

یاد رہے کہ بھارت، پاکستان اور برطانیہ کے خلاف مارشل آئی لینڈز کی جانب سے دائر شدہ مقدمے میں کہا گیا تھا کہ بھارت، پاکستان اور برطانیہ جوہری اسلحے کی دوڑ روکنے میں ناکام رہے ہیں اس لیے ان پر دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے،بحرالکاہل میں جزائر کے مجموعوں پر مبنی مارشل آئی لینڈ کی شکایت ہے کہ جوہری اسلحے کی دوڑ کے سبب اس کے جزائر غائب ہو رہے ہیں اور یہ ہزاروں سال کے لیے ناقابل رہائش ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ 1946 سے 1958 کے درمیان امریکہ نے سرد جنگ سے قبل ان جزائر پر بہت سے جوہری تجربات کیے تھے اور پھر دنیا میں جوہری اسلحے کی دوڑ شروع ہو گئی تھی۔55 ہزار آبادی والے ملک کا کہنا تھا کہ وہ اس قسم کے اسلحے کے مہلک اثرات سے بین الاقوامی عدالت کے حکام کو آگاہ کریں گے،دراصل مارشل آئی لینڈز کے دارالحکومت مجورو نے سنہ 2014 میں نو ممالک پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ یہ ممالک سنہ 1968 میں ہونے والے جوہری عدم توسیع کے معاہدے کی پابندی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

دراصل آئی سی جی دو ممالک کے درمیان تنازعات پر فیصلے دیتی ہے اور کیا وہ تین ممالک برطانیہ،بھارت اور پاکستان کے خلاف شکایت کو سننے کا مجاز ہے یا نہیں۔چین، فرانس، شمالی کوریا، روس اور امریکہ نے کبھی خود کو عدالت کا پابند نہیں بنایا جبکہ اسرائیل نے کبھی جوہری اسلحہ رکھنے کا دعوی نہیں کیا۔ہر چند کہ بھارت اور پاکستان نے عدم توسیع کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں تاہم شکایت میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ، انڈیا اور پاکستان اس کی مسلسل خلاف ورزی کرتے رہے ہیں۔

مجورو نے جوہری صلاحیت کے حامل ان تینوں ممالک سے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے'تمام ضروری اقدامات کرے۔مارشل آئی لینڈ کے ایک سابق وزیر خارجہ ٹونی ڈیبرم نے عدالت کو بتایاکہ ہمارے ممالک کے بہت سے جزائر تباہ ہو گئے ہیں اور دورے کئی ہزاروں سال تک قابل رہائش نہیں رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :