وزیراعظم نوازشریف سے صدربیلاروس کی ملاقات،باہمی دلچسپی کےامورپرتبادلہ خیال

پاکستان اوربیلاروس کاتعلقات مستقبل میں بھی مضبوط کرنےکااعادہ،مختلف شعبوں میں تعاون کے18معاہدوں پردستخط کیے گئے،وزیراعظم نے صدربیلاروس کومقبوضہ کشمیراورایل اوسی پربھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔۔پاکستان اوربھارت کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرناچاہیے،نیوکلیئرسپلائرگروپ کی رکنیت کافیصلہ میرٹ پرہوناچاہیے۔صدربیلاروس کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 5 اکتوبر 2016 16:01

وزیراعظم نوازشریف سے صدربیلاروس کی ملاقات،باہمی دلچسپی کےامورپرتبادلہ ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05اکتوبر2016ء) :وزیراعظم محمدنوازشریف سے صدر بیلاروس نے ملاقات کی،جس میں دونوں سرابراہان نےخوشگوارماحول میں باہمی دلچسپی کےامورپرتبادلہ خیال کیا،جبکہ پاکستان اوربیلاروس کےتعلقات مستقبل میں بھی مضبوط کرنےکااعادہ کیا گیا،پاکستان اور بیلاروس کے درمیان اہم تجارتی معاہدے بھی طے پائے گئے ہیں۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق صدربیلاروس نے وزیراعظم نوازشریف کا پُرجوش مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا۔

ملاقات میں سیاسی،سفارتی،معاشی اورتجارتی سطح پرتعلقات مضبوط کیےجائیں گے۔صدربیلاروس نے وزیراعظم نوازشریف کو بیلاروس کے دورے کی دعوت دی۔وزیراعظم نوازشریف نے دعوت قبول کرلی ہے۔ اس موقعہ پرصدربیلاروس نےافغانستان میں امن کی کوششوں پرپاکستان کے کردارکوسراہتے ہوئے کہا کہ مسائل کا حل صرف پرامن مذاکرات میں ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان، بھارت کواقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق مسئلہ کشمیرحل کرناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیوکلیئرسپلائرگروپ کی رکنیت کافیصلہ میرٹ پرہوناچاہیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور بیلاروس نے ہوا بازی‘ تعلیم‘ کسٹمز اور بینکاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے 18 معاہدوں پر دستخط کردیئے ہیں جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مختلف شعبوں میں پاک بیلاروس تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔ ہمیں اس رفتار کو برقرار رکھنے اور باہمی تجارت چار سال میں50ملین ڈالر سے ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ہمسایوں کیساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی پالیسی کی پیروی کررہے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے دانستہ طور پر لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ کررہا ہے۔پاکستان جموں و کشمیر کے تنازعہ سمیت بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کے پرامن حل کا خواہاں ہے۔بدھ کو یہاں کو وزیراعظم نواز شریف اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے یہاں وزیراعظم ہاؤس میں مشترکہ بیان پر دستخط کئے اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔

دونوں ممالک نے کسٹمز امور کے بارے‘ سول اور کمرشل معاملات میں قانونی معاونت کے بارے میں اور دوستی و تعاون کے معاہدے کی توثیق کی تبادلہ دستاویز پر دستخط کئے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی اور بیلارس کے وزیر خارجہ ولادی میر میکائی نے تینوں دستاویز پر دستخط کئے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان اور نیشنل بینک آف بیلاروس کے درمیان ایم او یو پر گورنر سٹیٹ بینک سعید احمد اور بیلاروس کے نیشنل بینک کے بورڈ کے چیئرمین ممانو وچ پیٹر نے دستخط کئے۔

دوہرے ٹیکس سے گریز اور آمدن پر ٹیکسوں کے حوالے سے مالیاتی چوری کے انسداد کیلئے کنونشن کے ترمیمی پروٹوکول پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر ٹیکسیشن و محصولات سرگئی نالویکو نے دستخط کئے۔ وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمان اور بیلاروس کے وزیر تعلیم میخائل زوراوکوف نے پاکستان اور بیلاروس کے تعلیمی شعبے میں 8 معاہدوں پر دستخط کئے جن میں تعلیمی وزارتوں کے درمیان ووکیشنل تربیت کا ایم او یو اور تعلیمی اسناد کو باہمی طور پر تسلیم کرنے‘ اردو اور بیلاروسی زبان کی چیئرز کے قیام اور تدریسی و جدید تحقیق کے شعبوں میں دونوں ممالک کی اعلیٰ یونیورسٹیوں کے درمیان 7 معاہدے شامل ہیں۔

تعلیم کے بارے میں معاہدے پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز اور قائداعظم یونیورسٹی اور منسک سٹیٹ لینگوئسٹک یونیورسٹی‘ بیلاروسی سٹیٹ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی اور بیلاروسی سٹیٹ یونیورسٹی آف کلچر کے مابین ہوئے۔ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان فضائی خدمات کے معاہدے پر سیکریٹری ہوا بازی محمد عرفان الٰہی اور بیلارس کے ڈائریکٹر ایوی ایشن ڈیپارٹمنٹ کوستن ولادمیر نے دستخط کئے۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور بیلاروس کے نیشنل سینٹر فار مارکیٹنگ اینڈ پرائس سٹڈی وزارت خارجہ امور کے درمیان ایم او یو پر وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان اور بیلارس کے وزیر خارجہ ولادی میر میکائی نے دستخط کئے۔ وزارت مواصلات اور بیلاروس کی وزارت مواصلات و اطلاعات کے درمیان پوسٹل سرگرمیوں کے شعبہ میں ایم او یو پر سیکریٹری مواصلات خالد مسعود اور بیلاروس کے سفیر آندرے ایمالو وچ نے دستخط کئے۔

قبل ازیں وزیر اعظم محمد نواز شریف اور بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کیساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے اس موقع پر وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان پرجوش، خوشگوار اور کثیر جہتی روابط استوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، تعلیم، دفاع، زراعت، ثقافت سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آج سب سے زیادہ سرمایہ کار دوست ممالک میں سے ایک ہے جو شاندار سرمایہ کاری مواقع اور تقریباً 20 کروڑ لوگوں کی بڑی مارکیٹ پیش کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں رکاوٹوں کی نشاندہی اور مسائل کے حل کیلئے مشترکہ تجارتی کمیٹی کا قیام ایک اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ اقتصادی کمیشن اور مشترکہ تجارتی کمیٹی ان ایشوز کی سرگرمی سے پیروی کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے بیلاروس کے صدر کو بتایا کہ ان کی حکومت معیشت کی بحالی اور توانائی کی قلت پر قابو پانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، ہم بہتر اسلوب حکمرانی، انسداد بدعنوانی، مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور معیشت کی بحالی کیلئے ٹیکس بنیاد کو اس کی حقیقی صلاحیت کے مطابق وسعت دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر اعلیٰ سطح کے تبادلوں کا تسلسل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

بیلاروس کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک آٹوموٹو انجینئرنگ، زرعی کاشت کی مشینری، سڑکوں کی تعمیر کی مشینری اور ڈمپ ٹرکوں سمیت بھاری مشینری کی تیاری میں بہت مہارت رکھتا ہے، دونوں ممالک ان شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور کاروباری روابط کو فروغ دے سکتے ہیں۔ صدر لوکاشنکو نے کہا کہ بیلاروس اور پاکستان کو خشک دودھ کی پیداوار کی تیاری، دیگر ڈیری مصنوعات ٹیکسٹائل، آٹوپارٹس، آلات جراحی، ادویہ سازی اور باہمی طور پر مفیددیگر شعبوں سمیت وسیع تر زرعی مصنوعات کی تیاری اور پروسیسنگ کیلئے مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے امکانات کا جائزہ لینا چاہئے۔

بیلاروس کے صدر نے معیشت کی بحالی میں کامیابیاں حاصل کرنے پر پاکستان کی تعریف کی۔ وزیراعظم ہاؤس کے بیان کے مطابق انہوں نے نیوکلیئر سپلائر گروپ پر پاکستان کے موقف کی بھی حمایت کی۔ علاقائی استحکام اور امن کے تناظر میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی پالیسی کی پیروی کررہا ہے ، پاکستان جموں و کشمیر کے تنازعہ سمیت بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کے پرامن حل کا خواہاں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ”میں تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے آپ کی حمایت کے اظہار پر آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں“۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سنگین صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے دانستہ طور پر لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ کیا۔ وزیراعظم نے انہیں بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں 110 بے گناہ افراد شہید اور 12 ہزار سے زائد زخمی سینکڑوں نازک حالت میں ہیں۔ بھارتی قابض افواج کی طرف سے چھرے والی بندوقوں کے استعمال کی بناء پر 700 سے زائد افراد کی بینائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور 150 سے زائد افراد مستقل طور پر بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ بعد ازاں وزیراعظم نے بیلاروس کے صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔

وزیراعظم نوازشریف سے صدربیلاروس کی ملاقات،باہمی دلچسپی کےامورپرتبادلہ ..