کشمیری طلباء کی قاتل کٹھ پتلی حکومت تعلیم کی اہمیت پر لیکچر نہیں دے سکتی ، حریت رہنما

منگل 4 اکتوبر 2016 13:52

سرینگر ۔ 4 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔۔04 اکتوبر۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت پسند قیادت نے کہا ہے کہ کشمیری بچوں اور طلباء کی قاتل کٹھ پتلی حکومت ان کی بہی خواہ ہونے کا ڈھونگ رَچاکر تعلیم کی اہمیت اورافادیت پر لیکچر نہیں دے سکتی ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مشترکہ قیادت نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کٹھ پتلی حکومت آج کل سکول کھولنے، امتحانات لینے اور طلباء کو تعلیم دلانے کے لئے بڑی بے قراری محسوس کر رہی ہے لیکن گزشتہ تین ماہ کے دوران کٹھ پتلی حکومت کے گھناؤنے کردار نے اْن کے چہروں سے وہ نقاب اْتار پھینکا ہے جس کی آڑ میں یہ تعلیم پر کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

آزادی پسند رہنماؤں نے کٹھ پتلی وزیر تعلیم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ 90کی دہائی میں موصوف مختلف ناموں سے اخبارات میں آزادی کے حق میں زوردار انداز میں لکھتے تھے لیکن آج یہی شخص شرمناک حد تک بھارتی مظالم کو چھپا کر تعلیم اور اخلاقیات پر درس دے رہے ہیں اور اپنے آقاؤں کو نارملسی کا تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ان سکولوں اور کالجوں میں انہوں نے ہمارے لخت جگروں کو قتل کرنے والی فوج کو بٹھا رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کٹھ پتلی حکومت کو واقعی بچوں کی تعلیم سے کوئی دلچسپی ہوتی تو انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرکے طلباء اور طالبات کو اس سہولیت سے محروم نہ کرتے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کا اصل مقصد کاغذی ڈگریاں حاصل کرکے اس کو ذریعہ معاش کے لیے استعمال کرنا نہیں بلکہ ذہنوں کو غلامی سے آزاد کرنا ہے تاکہ وہ کھرے اور کھوٹے، اصل اور خراب، نیکی اور بدی، مظلوم اور ظالم، قابض اور غلام کی تمیز کرسکے۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ تعلیم کے اس اصل مقصد کے مطابق ہماری لاشوں پر حکومت کرنے والے کچھ بھی ہوسکتے لیکن تعلیم یافتہ نہیں۔

متعلقہ عنوان :