جنگ کے بادل چھٹنے چاہئیں ،جنگ سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا،اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو عوام فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے ، ملک کے خلاف نعرہ لگانے پر ایم کیو ایم بانی کے خلاف آرٹیکل6 کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ نہ بننا اور ان کا ملک سے فرار ہونا باعث تشویش ہے

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا مزدور کسان پارٹی کے سابق سربراہ فتح یاب کی برسی کی تقریب سے خطاب ، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 1 اکتوبر 2016 21:10

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم اکتوبر - 2016ء) سینٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جنگ کے بادل چھٹنے چاہئیں ،جنگ سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا،لیکن اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کے عوام فوج کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے ، ملک کے خلاف نعرہ لگانے پر ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف آئین کے آرٹیکل6 ے تحت کارروائی ہوسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ نہ بننا اور ان کا ملک سے فرار ہونا باعث تشویش بات ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتے کو پاکستان انسٹیٹوٹ اآف انٹر نیشنل آفئیرز میں مزدور کسان پارٹی کے سابق سربراہ فتح یاب علی خان کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے،اس موقع پر انہوں نے حاضرین کے سوالوں کے جوابات بھی دئیے،(پی آئی آئی اے )آمد پر چئیرمین ڈاکٹر معصومہ حسن اور ممبران نے میاں رضا ربانی کا استقبال کیا،رضاربانی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پاکستان کا پانی روکنے کے عمل کو پاکستان کے خلاف جنگ تصور کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ سارک کانفرنس کی منسوخی اچھا عمل نہیں ہے،بھارت کی جانب سے کانفرنس میں انکار کے سبب کانفرنس منسوخ کرنا پڑی،اگر کوئی ایک بھی ملک کانفرنس میں شرکت سے انکار کرتا ہے تو کانفرنس منسوخ ہوجاتی ہے،ایک سوال پر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ملک کے خلاف نعرہ لگانے پر ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف آئین کے آرٹیکل6 ے تحت کارروائی ہوسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ نہ بننا اور ان کا ملک سے فرار ہونا باعث تشویش بات ہے،انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے کبھی آئین وقانون کی پاسداری نہیں کی ،پرویز مشرف کے خلاف کوئٹہ میں نواب اکبر بگٹی قتل کا مقدمہ زیر سماعت تھا جس میں وہ ایک مرتبہ بھی پیش نہیں ہوئے ،اس کے برعکس اس وقت کے وزیرداخلہ آفتاب احمد خان شیر پاوٴ ہمیشہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے،ایک سوال پر رضا ربانی نے کہا کہ بدھ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کا انعقاد اچھا فیصلہ ہے ،اس اجلاس کی اس لئیے زیادہ افادیت ہے کہ اس میں دونوں ایوانوں کے ارکان آکر عوام کے احساسات کی ترجمانی کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں دو روز قبل ہم نے سینٹ کا اجلاس بلایا تھا جس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے ارکان کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا،سینٹ کی نشستیں بڑھانے کے سوال پر میاں رضاربانی نے کہا کہ اقلیتی عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے پھیلے ہی چار نشستیں بڑھائی جاچکی ہے،تاہم اس میں مزید نشستیں بڑھانی ہوتو اس پر غور کیا جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سینٹ کو زیادہ بااختیار بنایا جائے،سینٹ کے پاس مالی اختیارات بھی ہونے چاہئیے،فتح یاب علی خان ،معراج محمد خان اور حسن ناصر کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان شخصیات نے جمہوریت کے لئیے مثالی جدوجہد کی ہے اور اس پاداش میں انہیں قید وبند کی صوبتیں بھی برداشت کیں،انہوں نے کہا کہ بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے اچھی کے فرمولے کو ان شخصیات نے ہمیشہ مسترد کیا اور جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ہمیشہ پیش پیش رہے،انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ جمہوری اداروں کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے اور پارلیمنٹ کو زیادہ بااختیار بنایا جائے،انہوں نے کہا کہ سینٹ کی مضبوطی نہ صرف پاکستان کی مضبوطی ہے ،بلکہ یہ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لئیے بھی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ملک میں ہمارے حقوق کو پامال کیا جاتا رہا ہے جس سے اچھا پیغام نہیں گیا،مقبوضہ کشمیر کے نہتے لوگوں کی جدوجہد آزادی کا دفاع کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ نے قرار داد کے زریعے حق خود رادیت دیا ہے،لیکن بھارتاس سے ہمیشہ راہ فرار اختیار کرتا ہے،انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیروں پر بیلٹ گن کا استعمال اور نوجوان اور بچوں کو بینائی سے محروم کرنا یا انہیں معذور کرنا یہ ناصرف بنیادی حقوق کے خلاف ہے،بلکہ انسانیت کی بھی نفی ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ ان مظالم پر مغربی ممالک کی خاموشی سوالیہ نشان بن چکی ہے،پاکستان کسی صورت کشمیریوں کو نہیں چھوڑ سکتا ،بلکہ ان کی ہمیشہ اخلاقی مدد جاری رہے گی،ڈاکٹر معصومہ حسن نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ رضا ربانی کا (پی آئی آئی اے ) سے دیرینہ تعلق ہے ،رضا ربانی جب طالب علم تھے تو یہاں آتے تھے اور اس کے بعد سے انہوں نے یہ سلسلہ جاری رکھا ،آج وہ جس مقام پر ہیں یہ ہمارے ادارے کے لئے فخر کی بات ہے۔