لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کیلئے ورلڈ بینک سے ملنے والی فنڈنگ میں غبن کے انکشاف پر تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع

ہفتہ 1 اکتوبر 2016 14:33

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔۔یکم اکتوبر۔2016ء) تحریک انصاف نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے لئے ورلڈ بینک کی جانب سے مہیا کی جانے والی فنڈنگ میں غبن کے انکشاف پر تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی ۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر مراد راس کی طرف سے جمع کروائی گئی تحریک التوائے کار میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار خبر کے مطابق صوبے بھر میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے لئے ورلڈ بینک کی جانب سے مہیا کی جانے والی فنڈنگ میں بڑے پیمانے پر غبن کا انکشاف ،ڈبل ڈیٹااینٹری ایگرمینٹ اور اورٹائم کی مد میں بننے والے معاوضہ کی رقوم کی کلیئرنس کے لئے پی ایم یو انتظامیہ متحرک ہو گئی ،محکمہ اینٹی کرپشن اور نیب کے افسران بڑے پیمانے پر ہونے والی بد عنوانی سے لاعلم نظر آئے ،ڈی جی نیب اور ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کے اراضی ریکارڈ سروس سنٹر ز میں تعینات ملازمین کی ایک بڑی تعداد نے آگاہی دی ہے کہ پی ایم یو انتظامیہ کی جانب سے اے او ایس کمپنی کو مالک اراضی کی ڈیٹا انٹری کے لئے ڈبل انٹری ڈالنے کا معاہدہ کیا گیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ ایک انٹری میں غلطی کی صورت میں دوسری انٹری کے دوران فرق نمایاں ہونے پر فوری درستگی کرنا تھا اور اس معاہدہ کے تحت اے او ایس کمپنی کو ورلڈ بینک کی جانب سے ملنے والے فنڈز میں سے اچھی خالی رقوم بھی دی گئی تھی کہ اے او ایس کمپنی کا معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبے بھر میں مالکان اراضی کی سنگل ڈیٹا انٹری کی جس کے نتیجے میں اغلاط سے بھرا ریکارڈ کمپوٹرائزڈ سسٹم میں محفوظ ہیں اس کی درستگی اراضی ریکارڈ سینٹر میں تعینات سٹاف کو کرنا پڑی رہی ہے جبکہ پیسے کمپنی کے اکاوٴنٹ میں جا چکا ہیں اس طرح صوبے بھر میں تعینات ملازمین کو 4گھنٹے اور ٹائم ڈیوٹی کے لئے استعمال کیا گیا اور ڈبل سیلری دینے کا معاہدہ کیا گیا جبکہ اس ضمن میں تحریری نوٹفکیشن بھی جاری کئے گئے تاہم معاوضہ کی ادائیگی بھی انتہائی غیر منصفانہ رہی اور اس ضمن میں بھی اچھی خاصی لوٹ مار کی گئی جس کا ریکارڈ آج تک نہ تو کسی کو چیک کروایا گیا اور نہ ہی بتایا گیا ،ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے ورلڈ بینک کی جانب سے مہیا کئے جانے والے فنڈز میں بڑے پیمانے پر غبن کئے گئے ہیں جن پر آج تک کسی بھی احتسابی ادارے نے کوئی نوٹس نہ لیا ہے۔