بھارت کی جارحیت کے خلاف اور انڈس واٹر معاہدے پر نظر ثانی کرنے کی دھمکی کے بعد پاکستان کو علامتی طور پربھارت کے ساتھ تجارت کو بند کر دینا چاہیے، احمد جواد

ہفتہ 1 اکتوبر 2016 14:27

اسلام آباد ۔ یکم اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔۔یکم اکتوبر۔2016ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس ایند انڈسڑی(ایف پی سی سی آئی) کی ریجنل قائمہ کمیٹی کے چیرمین احمد جواد نے کہا کہ بھارت کی جارحیت کے خلاف اور انڈس واٹر معاہدے پر نظر ثانی کرنے کی دھمکی کے بعد پاکستان کو علامتی طور پربھارت کے ساتھ تجارت کو بند کر دینا چاہیے۔

انھوں نے کہا یہ نہیں ہو سکتا ایک طرف بھارت لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرے اور دوسری طرف پاکستان کے ساتھ ساتھ تجارت جاری رکھے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام کے جذبات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر عارضی تجارتی پابندی کا نوٹفیکیشن جاری کرنا چاہیے۔ احمد جواد نے مزید کہا کہ پاک بھارت کی دوطرفہ تجارت میں بھارت کی برآمدات پاکستان کی طرف 2.5 ارب ڈالر کے قریب ہیں جبکہ پاکستان کی برآمدات 400 ملین ڈالر کے قریب ہیں جو بہت بڑا فرق ہے۔

(جاری ہے)

اگر تجارتی سرگرمیاں معطل ہو جائیں تو اس کا نقصان بھارت کی انڈسڑی کوہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی بحیثیت ایپکس باڈی بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے حق میں ہیں مگر یہ نہیں ہو سکتا کہ پڑوسی ملک ہم پر در اندازی کرے اور اس کے ساتھ ساتھ پانی کے معاہدے کیخاتمہ کی بات بھی کرے اور دوسری طرف تجارت کو بھی جاری رکھنے کی کوشش کرے ۔ہم بھارت کی اس دوغلی پالیسی کی مذمت کرتے ہیں۔

انھوں نے اس کے ساتھ ساتھ سارک کانفرنس کے ملتوی ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیااور کہا کہ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بھارت سارک کے خطے میں بالخصوص پاکستان کے ساتھ تجارت اورامن کے فروغ میں دلچسپی نہیں رکھتا۔انھوں نے سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسے میںآ ئیندہ اجلاس میں کانفرنس کے ملتوی ہونے کے مسئلے کو اٹھائے۔

متعلقہ عنوان :