مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیر اعظم عالمی رہنماوٴں کواعتماد میں لیں گے

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، امریکا، چین اور دیگر سربراہان سے بھی جلد رابطوں کا فیصلہ

ہفتہ 1 اکتوبر 2016 12:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔۔یکم اکتوبر۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کی جانب سے سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرنے اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی رہنماوٴں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعظم جلد اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، امریکا چین اوردیگر ممالک کے سربراہان سے رابطے کریں گے اور عالمی برادری پر زور دیں گے وہ بھارت کو پاکستان کے خلاف سازشوں سے روکیں۔

اگر بھارت نے پاکستان پر ممکنہ طور پر سرجیکل اسٹرائیک یا حملہ کرنے کی کوشش کی توپاکستان اپنے دفاع کے لیے تمام جنگی وسائل استعمال کرے گا اورخطے میں امن کے خرابی کاذمے دار بھارت ہوگا۔پاکستان اقوام عالم کے تمام ممالک کو سفارتی رابطوں میں پیغام دے گا کہ پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کا حل کا مذاکرات سے چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

امن و مسائل کے حل کیلیے کسی بھی عالمی سطح پر برابری کی بنیاد پرمذاکرات کیلیے تیار ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بھارت جنگی جنون اور مقبوصہ کشمیرکی صورتحال پر عسکری وحکومتی قیادت سے تفصیلی مشاورت کی ہے۔ اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان نے موجودہ صورتحال پر اقوام عالم کو آگاہ کرنے کیلئے اسلام آباد میں عالمی سطح کی ”امن کانفرنس“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کانفرنس کا مقصد عالمی امن میں پاکستان کا کردار ہوگا۔

کانفرنس کاانعقاد وزارت خارجہ کرے گی۔ اس کانفرنس میں تمام ممالک کے سربراہان اور وزرائے خارجہ کومدعوکیاجائے گا۔کانفرنس کی تاریخ کا حتمی تعین اقوام عالم کے ممالک کی حکومتوں سے رابطوں اور وزیراعظم کی منظوری سے کیا جائے گا۔اس کانفرنس سے پاکستان اقوام عالم پر زور دے گا کہ وہ بھارت کو عالمی قوانین کا پاپند بنانے، مقبوصہ کشمیر میں بھارتی جارحیت بند کرانے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے اپنا سفارتی کردار ادا کریں۔

کانفرنس کے انعقاد کیلیے جلد حکمت عملی کو مرتب کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفیروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ممالک کی حکومتی حکام اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کرکے ان کو پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں اور مقبوصہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں اور ان پر زور دیں کہ وہ اس صورتحال میں اپنے سفارتی ذرائع استعمال کریں اور بھارت پر سفارتی دباوٴ بڑھایا جائے کہ وہ خطے کے امن کو تباہ کرنے سے باز رہے۔