محرم الحرام، تمام جلوسوں کی براہ راست الیکٹرانک مانیٹرنگ کی جائے،آئی جی کے پی کے پولیس

جلوس میں شامل ہونے سے پہلے تین پوائنٹس پر چیکنگ عمل میں لائیں ،ہر مجالس کے لیے سیکورٹی زونز بنائیں،ناصر درانی کی اعلیٰ پولیس حکام کو ہدایت

جمعہ 30 ستمبر 2016 20:28

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 ستمبر - 2016ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے اعلیٰ پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ محرم الحرام کے موقع پر تمام جلوسوں کی براہ راست الیکٹرانک مانیٹرنگ کے ذریعے نگرانی کریں، تمام مجالس کے لئے علیٰحدہ علیٰحدہ سیکورٹی زون بنائیں اور کسی بھی امام بارگاہ اور جلوس میں شامل ہونے سے پہلے تین پوائنٹس پر چیکنگ عمل میں لائیں ۔

یہ ہدایات نہوں نے سنٹرل پولیس آفس پشاور میں صوبے میں محرم الحرام کے حوالے سے سیکورٹی انتظامات کے بارے میں ایک تفصیلی بریفنگ لینے کے بعد جاری کیں۔ ایڈیشنل آئی جی پیزہیڈ کوارٹرز، سپیشل برانچ ،آپریشن ، سی سی پی او پشاور ،تمام ریجنل پولیس آفسروں اور ڈی پی اُوز کوہاٹ اور ہنگونے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

محرم کے حوالے سے گوگل نقشوں اور چارٹوں کی مدد سے پولیس سربراہ کو صوبے میں محرم الحرام کے حوالے سے جلوسوں اور سیکورٹی انتظامات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ۔

آئی جی پی کو بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں 429 چھوٹے بڑے جلوس نکالے جائیں گے جبکہ940 مجالس منعقد ہونگے۔ بریفنگ کے دوران مختلف مجالس کی روٹس میں129ٹربل سپاٹ کی نشاندہی کی گئی جبکہ پشاور ، کوہاٹ، ڈی آئی خان اور ہنگوانتہائی حساس اضلاع قرار دیئے گئے۔آئی جی پی نے کہا کہ محرم الحرام کے موقع پر امن وامان کے قیام کے لئے پولیس فرنٹ فورس کے طور پر فرائض سرانجام دے گی اور شرکاء اجلاس کو ہدایت کی کہ وہ فرقہ روانہ ہم آہنگی اور مذہبی بھائی چارے کے قیام اور شرپسند وں پر کھڑی نگاہ رکھنے کے لئے ٹھوس اور موثر اقدامات کے زریعے فول پروف سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں ۔

آئی جی پی نے شرکاء کو ہدایت کی کہ وہ تمام جلوسوں کی براہ راست الیکٹرانک مانیٹرنگ کریں۔ جس کے لیے سافٹ وئیر تیار کر لیاگیا ہے اور تمام افسروں کو ہدایت کی کہ وہ انڈرائیڈ سسٹم کے ذریعے جلوسوں کی نگرانی عمل میں لائیں۔اعلیٰ پولیس حکام کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں لائٹس ہولڈز جلوسوں اور امن کمیٹیوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرکے درپیش مسائل ومشکلات کی نشاندہی اور اُن کے حل کے لئے لائحہ عمل مرتب کریں۔

شرکاء اجلاس کو جلوسوں کے تمام گزرگاہوں کو ایس ایچ اوز اور ایس ڈی پی اوز کے ذریعے چیک کرنے اور راستوں پر سول ورکس ،روشنی کے انتظامات ،بجلی کے کھمبوں اور تاروں ،گندگی اور غلاظت کے ڈھیر اور تعمیراتی میٹریل کو چیک کرکے متعلقہ محکموں کو تحریری طور پر لکھنے کی اور پائی جانے والی کمزوریوں اور کمی و بیشی کو دور کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ۔

شرکاء کو یہ ہدایت کی گئی کہ وہ جلوسوں کے حوالے سے نئی روایت ڈالنے کی اجازت بلکل نہ دیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پرچے کٹوائیں۔ ریجنل پولیس آفسروں اور ضلعی پولیس افسروں کو موقع پر جاکر سیکورٹی انتظامات کا بذات خود جائزہ لینے اور اپنے اپنے اضلاع میں اچانک چیکنگ شروع کرنے اور اس میں جعلی اور غلط نمبر پلیٹ کے موٹر سائیکلوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی گئی۔

اُنہیں مزید ہدایت کی گئی کہ وہ کسی چیز اور جگہ کو بغیر چیکنگ کے نہ چھوڑیں ۔ تمام ماتمی جلوسوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کریں۔ اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور نفرت پھیلانے والے لٹریچر وں کے مواد تقسیم کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں۔ فرقہ واریت کشیدگی رکھنے والے علاقوں میں سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کرنے اور فرقہ واریت پھیلانے میں ملوث عناصر سے ضمانت لیکر پابند بنانے ، ہوٹلوں اور سرائے کو روزانہ کی بنیاد پر چیک کرنے اور ہوٹلز قوانین پر من و عن عمل درآمد کو یقینی بنانے ، جلوسوں کے راستوں پر تمام دکانوں اور رہائش پذیر افراد کے کوائف چیک کرنے اور ان سے محرم کے دوران اپنے ہاں کسی اجنبی شخص کو نہ ٹھہرنے کی ضمانت لینے، علاقے میں نئے کرایہ داروں کے بارے میں پولیس کو آگاہ کرنے اور ہر جلوس کے لئے ایک امن کمیٹی بنانے اور کسی بھی مسئلے /تنازعہ کی صورت میں دونوں مسلکوں کے صلاح و مشورے سے حل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

پولیس حکام کو پولیس جوانوں کو ڈیوٹی پر بھیجنے سے قبل تفصیلی بریفنگ دینے اور اُن میں اپنے فرائض سے بطریق احسن ادائیگی کا جذبہ پیدا کرنے اور بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹ نہ پہننے والے جوانوں کو فوری برطرف کرنے، خواتین کی چیکنگ کے لئے خصوصی بندوبست کرنے اور اس مقصد کے لئے لیڈیز پولیس کی ڈیوٹیاں لگوانے ، رضاکاروں کو بُلاکر اُن کو ضروری تربیت فراہم کرنے اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام کے ساتھ ایک دن پہلے اجلاس منعقد کرکے ان کے ذمہ کام کو عملی طور پر یقینی بنانے اور جلوسوں کے راستے میں واقع گھروں اور چھتوں کے اوپر کھڑے ہونے پر پابندی لگانے اور حساس علاقوں میں پہاڑوں کی چوٹیوں کی اوپر سیکورٹی عملہ تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی۔

آئی جی پی نے واضح کیا کہ ضلعی پولیس کے محرم کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کی چیکنگ سپیشل برانچ اور سنٹرل پولیس آفس کے ٹیموں کے ذریعے کی جائے گی۔ اور انتظامات میں کمی کی صورت میں متعلقہ ڈی پی اُوز سے بازپُرس کی جائیگی۔ قبل ازیں آئی جی پی کوپشاور، کوہاٹ ہنگو، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور ہری پورمیں ماتمی جلوسوں اور ان کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے سیکورٹی اقدامات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

آئی جی پی کو بتایا گیا کہ محرم 2016 کے لیے سیکورٹی انتظامات کو آخری شکل دی جارہی ہے پشاور میں کل 67 امام بارگاہیں ہیں ، عشرہ محرم کے دوران کل121چھوٹے بڑے جلوس نکلیں گے۔ مختلف امن کمیٹیوں، سماجی تنظیموں اور دونوں فرقوں کے علماء اور اکابرین کے تعاون اور مشوروں سے حفاظتی انتظامات ترتیب دیئے جارے ہیں۔ اسی طرح ڈی آئی جی ڈیرہ اسماعیل خان نے ڈیرہ میں 66 تھلوں سے نکلنے والے 174 ماتمی جلوسوں کے لیے اُٹھائے جانے والے حفاظتی اقدامات اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کے قیام کے لیے دونوں مسلکوں کے مشران اور دیگر سماجی تنظیموں کے ارکان کا تعاون حاصل کرنے کے بارے میں بریفنگ دی۔

ڈی پی اُوکوہاٹ اور ڈی پی اُو ہنگو نے کہا کہ پُر امن محرم پولیس کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے تاہم پولیس اس سے نمٹنے کے لیے بھر پور تیاریاں کر رہی ہیں اور کانسٹیبل کی سطح تک پولیس جوانوں کی محرم کی ڈیوٹی سے متعلق بریفنگ اور ان میں فرائض کی بطریق احسن ادائیگی کا جذبہ بیدار کرنے کا عمل جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :