بی آئی ایس پی پاکستان نے مستحقین کی مالی نظام میں شمولیت اور ان کی خواندگی کیلئے بہت اہم کردار ادا کیا، 5.3 ملین مستحقین بی آئی ایس پی برانچ لیس بینکنگ اکاؤنٹس کی سہولت کے ذریعے مالی معاونت وصول کررہے ہیں

ماروی میمن کا میکسیکو میں انٹرنیشنل سمپوزیم سے خطاب

جمعہ 30 ستمبر 2016 15:27

میکسیکو ۔ 30 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 ستمبر۔2016ء) خواتین کی معاشی خودمختاری میں سرمایہ کاری غربت کے خاتمے اور مستحقین کی مالی نظام میں شمولیت کی جانب ایک براہ راست راستہ کا تعین کرتی ہے، بی آئی ایس پی پاکستان میں مستحقین کی مالی نظام میں شمولیت اور خواندگی کیلئے بہت اہم ہے۔ یہ بی آئی ایس پی کی ہی بدولت ہے کہ بی آئی ایس پی کی ایک ناخواندہ مستحق خاتون ڈیبٹ کارڈ استعمال کرسکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئر پرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن نے میکسیکو شہر میں عالمی بینک کے تعاون سے میکسیکو کی وزارت برائے سماجی تحفظ اور قومی تعاون کے زیر اہتمام تقریب "انٹرنیشنل سمپوزیم: حقوق پر مبنی نقطہ نظر سے سماجی تحفظ کے نظام کی تخلیق میں مشروط مالی معاونت کے کردار" سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

ماروی میمن نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بی آئی ایس پی نے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان کی غریب ترین آبادی کو مالی نظام میں شامل کرنے کے حوالے سے بہت اہم کردار ادا کیاہے۔

بی آئی ایس پی کے 5.3ملین مستحقین ٹیکنالوجی پر مبنی نظام اور برانچ لیس بینکنگ اکاؤنٹس کی سہولت کے ذریعے مالی معاونت وصول کررہے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا ملک بھر میں 1500ٹچ پوائنٹس سے ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے بروقت رقم کی منتقلی نے غریب افرادکی مالی نظام میں شمولیت میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔

بی آئی ایس پی نے ادائیگی کے طریقہ کار کا آغاز پاکستان پوسٹ آفس سے کیا، جو بعد میں ڈیبٹ کارڈ اور موبائل فون بینکنگ سے کیا گیا اور اب ادائیگی کے نظام کو بائیومیٹرک ادائیگیوں کے نظام میں منتقل کیا جارہا ہے۔بی آئی ایس پی لیول 0 اکاؤنٹس کی جانب بڑھ رہا ہے جنہیں مکمل طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے چلایا جائے گا اور وہ مالی شمولیت سے متعلق سرگرمیوں کیلئے موزوں مختلف خصوصیات فراہم کرے گا۔

محترمہ ماروی میمن نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے مستحقین کی مالی نظام میں شمولیت کیلئے ادائیگی کے مختلف طریقوں کا تجربہ کیا ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی کی مالی خواندگی سے مستحقین کی زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی آئی ہے۔ اب بی آئی ایس پی کی مستحقین کے اپنے بینک اکاؤنٹس ہیں ، وہ ATMاستعمال کرسکتی ہیں اور رقم نکلوانے کے دیگر طریقے بھی باآسانی اپناسکتی ہیں اور ان آئی ڈی کارڈز کو مارکیٹ سے متعلق دیگر سرگرمیوں کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بی آئی ایس پی اپنی لیڈر خواتین کی تربیت کرتا ہے جو 50,000سے زائد بی آئی ایس پی بینیفشری کمیٹیوں(بی بی سی)کے ذریعے مزید مستحق خواتین کو تربیت فراہم کرتی ہیں۔تاہم، بائیومیٹرک ادائیگیاں، بلا سود قرضے ، مالی شمولیت کی نئی دنیا ای ۔ کامرس اور غربت میں کمی سے بی آئی ایس پی کی مستحقین کامستقبل وابسطہ ہے۔ ماروی میمن نے مالی شمولیت کے اس انقلاب کو پاکستانی معیشت کیلئے 'گیم چینجر'قرار دیا ہے۔

ماروی میمن کانفرنس کے دوسرے روز مختلف لاطینی ممالک کے مقررین کے ایک پینل میں شامل تھیں اورانہوں نے سامعین سے خطاب کیا۔ سامعین نے اس بات کو بے حد سراہا کہ ابتداء میں پاکستان نے ان ممالک سے سوشل سیفٹی نیٹ ماڈل کو سمجھا اور گزشتہ چند سالوں میں یہ اس قابل ہوگیا کہ اپنے تجربات اور کامیابیاں ان ممالک سے شیئر کررہا ہے۔ محترمہ ماروی میمن نے کہا کہ بی آئی ایس پی اپنے مالی نظام میں شمولیت کے ماڈل کو دنیا کے سامنے پیش کرنے پر بے حد خوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایسے ادارے کی قیادت کرنے کی بے حد خوشی ہے جو اب سوشل سیفٹی نیٹس کے دنیا میں ایک رول ماڈل بن سکتا ہے۔ انہوں نے لاطینی ممالک کے جانب سے حوصلہ افزائی پر انکی تعریف کی۔

متعلقہ عنوان :