انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات اور قانون سازی کی ضرورت ہے، بے روزگاری کی وجہ سے لوگ انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، ترکی میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں

سینیٹ میں انسانی سمگلنگ کے حوالے سے تحریک التواء پر سینیٹرز عتیق شیخ، رحمان ملک، جہانزیب جمالدینی، عثمان کاکڑ، بیرسٹر سیف، تاج حیدر، نہال ہاشمی کا اظہار خیال

جمعہ 30 ستمبر 2016 14:59

اسلام آباد ۔ 30 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 ستمبر۔2016ء) سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اس کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات اور قانون سازی کی ضرورت ہے، بے روزگاری کی وجہ سے لوگ انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، ترکی میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔

جمعہ کو ایوان بالا میں انسانی سمگلروں کی مدد سے غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے سے متعلق تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ اس وقت رپورٹس کے مطابق 300 سے زائد انسانی سمگلر سرگرم ہیں۔ اداروں کو ان کے بارے میں معلومات بھی حاصل ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ ترکی میں ساڑھے چار سو سے زائد افراد اس وقت بھی پھنسے ہوئے ہیں جنہیں واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں اور انسانی سمگلنگ کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب تک قانون سازی نہیں ہوگی، اس مسئلے کو ختم کرنا مشکل ہے۔ سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں اور انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اطلاعات ملی ہیں کہ داعش بھی پھنسے ہوئے افراد کو مالی معاوضہ دے کر اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ انسانی سمگلنگ کا مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنا ہوگا۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ پاکستان میں غربت اور بے روزگاری ہے جس کی وجہ سے انسانی سمگلر غلط فائدہ اٹھاتے ہیں اور لوگوں کو ورغلا کر رقوم بٹورتے ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ دولت کی مساوی تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ انسانی سمگلنگ ایک بہت سنگین معاملہ ہے، اس کو حل کرنا ہوگا اور ملک کے اندر روزگار کے مواقع بڑھانے ہوں گے۔

سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ ملک میں امیگریشن آرڈیننس تو موجود ہے لیکن وہ غیر موثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کو سخت بنانے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی سمگلر لوگوں کا استحصال نہ کر سکیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ملک میں روزگار کے مواقع کم ہیں، حکومت کو چاہئے کہ روزگار کے مواقع میں اضافہ کرے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور حکومت میں مختلف ممالک کے ساتھ سفارت کاری کو فروغ دے کر روزگار کے مواقع پیدا کئے تھے۔

روزگار کے مواقع مقامی سطح پر اگر بڑھیں گے تو پھر انسانی سمگلنگ کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ انسانی سمگلنگ صرف پاکستان کا نہیں، پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ ملک میں اس مسئلہ کے حل کے لئے کئی قوانین موجود ہیں لیکن ان پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کک بیکس، کرپشن اور دیگر معاشرتی مسائل کے خاتمہ کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔