سپریم کورٹ کا وفاقی ہسپتالوں میں 7 نومبر تک سربراہان کی تقرری کا حکم

ادارے سربراہان کے بغیر کس طرح چل رہے ہیں ، آخر حکومتی ناکامی کی وجہ کیا ہے,چیف جسٹس کا استفسار

جمعہ 30 ستمبر 2016 12:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 ستمبر۔2016ء) سپریم کورٹ نے حکومت کو وفاقی ہسپتالوں کے انتظامی سربراہان کی تقرری کیلئے سات نومبر تک تقرری کا حکم دے دیا ، عدالت کا کہنا ہے کہ آخر حکومتی ناکامی کی وجہ کیا ہے ؟ ایڈہاک ازم کے کلچر کو کیوں فروغ دیا جا رہا ہے۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وفاقی ہسپتالوں کے انتظامی سربراہان کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بڑے بڑے ادارے سربراہان کے بغیر کس طرح چل رہے ہیں ، آخر حکومتی ناکامی کی وجہ کیا ہے ؟ ایڈہاک ازم کے کلچر کو کیوں فروغ دیا جا رہا ہے؟ صحت کے اداروں سے عوام کے بنیادی حقوق وابستہ ہیں ، دل کے ڈاکٹر کو انتظامی کام سونپ دیئے گئے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ میرٹ پر سربراہان کی تقرری کیلئے کتنا وقت چاہئے۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ تقرریوں کیلئے دو ماہ کا وقت دے دیں۔ اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں لوگ مر رہے ہیں آپ کو دو ماہ چاہئیں ، کیا ہسپتالوں کے ایڈمنسٹریٹر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی تعیناتی کیلئے عدالتی مداخلت ضروری ہے۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت کو وفاقی ہسپتالوں کے سربراہان کی7 نومبر تک ہرصورت تقرری کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی

متعلقہ عنوان :