امریکہ کابھارت کی جانب سے آزادکشمیر میں سرجیکل سٹرائیکس کے دعوﺅں پردونوں ممالک کو کشیدگی پرکم کرنے اور بات چیت جاری رکھنے پر زور- دونوں ممالک کو ہمارا پیغام یہی ہوگا کہ وہ خطرات سے نمٹنے اور ایسے اقدام سے بچنے کے لیے جن سے کشیدگی میں اضافہ ہو، بات چیت کا راستہ اختیار کریں۔ دونوں کے درمیان تعاون بڑھے اور دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔امریکا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 30 ستمبر 2016 12:14

امریکہ کابھارت کی جانب سے آزادکشمیر میں سرجیکل سٹرائیکس کے دعوﺅں پردونوں ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 ستمبر۔2016ء) امریکہ نے بھارت کی جانب سے آزادکشمیر میں سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کے بعد دونوں ممالک پر کشیدگی کو کم کرنے اور بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ کنٹرول لائن کے اکھنور سیکٹر میں پاکستان کی جانب سے فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے جموں کے ڈپٹی کمشنر سمرند یپ سنگھ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان کی فارورڈ پوسٹ سے چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی ہے۔ یہ فائرنگ جموں ضلع میں کنٹرول لائن پر آباد پللنوالا، چپریال اور سمنام علاقوں میں رات کے دوران کی گئی‘ فائرنگ جمعرات کی رات ساڑھے 12 بجے سے ڈیڑھ بجے کے درمیان ہوئی تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے-قبل ازیں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران پاکستان اوربھارت کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ پاکستان اور بھارت کی افواج رابطے میں رہی ہیں، اور ہمارے خیال میں حالیہ کشیدگی میں کمی کے لیے ان رابطوں کا جاری رہنا بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ اور بھارت کے درمیان اس مبینہ سرجیکل سٹرائیک سے قبل کوئی بات چیت ہوئی تھی؟اس پر جان کربی کا کہنا تھا کہ میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ جان کیری کی انڈین وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ 27 ستمبر کو بات چیت ہوئی تھی جس میں انھوں نے 18 ستمبر کو ہونے والے اوڑی حملے کی مذمت کی تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ جان کیری نے ہر طرح کی دہشت گردی کی بھی مذمت کی تھی اور تناو¿ میں اضافے کی صورت میں محتاط رہنے کا کہا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو ہمارا پیغام یہی ہوگا کہ وہ خطرات سے نمٹنے اور ایسے اقدام سے بچنے کے لیے جن سے کشیدگی میں اضافہ ہو، بات چیت کا راستہ اختیار کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھے اور دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ اس خطے کو دہشت گردی سے لاحق خطرات پر مسلسل تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔جان کربی نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے۔ ہم لشکر طیبہ، حقانی گروپ اور جیش محمد جیسے شدت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے پر زور دیتے رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :