قومی اسمبلی اجلاس:فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے کیا جائے، مولانا فضل الرحمن کا مطالبہ

جمعرات 29 ستمبر 2016 16:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 ستمبر۔2016ء) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے کیا جائے ، عوام کو اعتماد میں لئے بغیر فاٹا کی حیثیت تبدیل کی گئی تو سخت نتائج برآمد ہونگے فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے بارے اوپن بحث کرائی جائے ، عوام پر کوئی بھی فیصلہ اسلام آباد سے مسلط نہ کئے جائیں ، ڈیورنڈ لائن عارضی سرحد ہے افغانستان جہلم پر اپنے حصہ قرار دے دے تو پاکستان کیا جواب دے گا ، ایل او سی اور ڈیورنڈ لائن دونوں عارضی سرحدیں ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرنا چاہتی ہے قبائل پر جنگ مسلط کرکے فرنگیوں کی یاد تازہ کردی گئی ہے مولانا فضل الرحمن نے یہ باتیں قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات پر تقریر کی مولانا جواب میں حکومتی رکن نے کہا مولانا فضل الرحمن فاٹا پر اپنی سیاسی دکانداری نہ چمکائیں ماضی میں مستقبل میں فاٹا کیلئے کوئی کام نہیں کیا ہے پی ٹی آئی نے مولانا کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فضل الرحمن فاٹا کو مقبوضہ کشمیر کے ساتھ نہ ملائیں مولانا فضل الرحمن نے فاٹا اصلاحات پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی ہے قبائل فاٹا نے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فاٹا اصلاحات بارے تجاویز قابل قدر ہیں لیکن علاقہ میں فوجی آپریشن جاری تھے اور ہم پر ایسا کوئی نظام مسلط نہ کیا جائے جو اسلام آباد یا پشاور سے کنٹرول ہو اور نظام لانے سے قبل بے گھر قبائل کو اپنے گھروں میں پہلے بسایا جائے انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے جرگہ تشکیل دیا گیا اور ایک ہزار سے زائد قبائل اس جرگہ میں شامل ہوئے جبکہ ایک ہزار قبائل پر مشتمل ایک جرگہ نے اہم فیصلے کیہ اور کہا کہ سیاسی فیصلے زبردستی ہم پر مسلط نہ کئے جائیں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فاٹا اصلاحات رپورٹ میں قبائل کو باغی قرار دیا گیا ہے اور ان کو کچل دینے کا ا علان کیا گیا ہے ان حالات میں ہم کیا رائے دینگے اس معاملہ پر ہم احتجاج کرتے ہیں حکومت بتائے کہ یہ دہشتگردی کیخلاف جنگ ہے یا قبائل کیخلاف جنگ تھی باغی کو غیور قرار نہیں دیا جاسکتا قبائل رسوائی کے ساتھ واپس گھر جارہے ہیں قبائل کیخلاف اقدامات سے فرنگی کی یاد تازہ کردیا گیا مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ بھارت کررہا ہے اس طرح حکومت فاٹا کے قبائل کیخلاف اٹھا رہی ہے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فاٹا اصلاحات بارے قبائل سے لئے گئے دستخط کی رپورٹ کو بھی ٹمپرنگ کردیا گیا ہے قبائل کو حق دینے کی گارنٹی کیا ہے فاٹا کو پانچ سال بعد صوبے میں انضمام کرکے قبائل سے آزادی چھیننے کی کوشش ہے قبائل آزاد ہیں ان سے آزادی نہیں چھینی جاسکتی ہے یہ مشکل مرحلہ ہے فاٹا کی موجودہ آئینی پوزیشن ایک بفر زون کہلاتا ہے ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں کہ قبائل کا کوئی وارث نہیں ہے فاٹا میں آپریشن سے لگتا ے کہ عوام کیخلاف زیادہ ہے دہشتگردی کیخلاف کم ہے میڈیا کے زور سے حقائق چھپائے نہیں جاسکتے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل پر باہر سے کوئی رائے اور فیصلے مسلط نہ کئے جائیں عوام میں مختلف رائے پر ریفرنڈم کرایا جائے اور عوام کو رائے کا حق دیا جائے کہ وہ اپنے مستقبل کا کیا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں رپورٹ کے مطابق فاٹا کی آبادی 48لاکھ بتائی گئی ہے بتایا جائے کہ یہ مردم شماری میں کیا ہوئی ہے انتخابات میں فاٹا میں ووٹرز کم ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز کی تعداد دس لاکھ ہے جبکہ ووٹرز کم ہورہ یہیں فاٹا کے عوام کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے فاٹا کے فنڈز ہضم کردیئے جاتے ہیں اور بتایا کہ حکومت طالبان کو کتنی کمیشن دی جاتی ہے یہ فنڈز عوام پر خرچ نہیں کئے جاتے ہیں سوات کلیئر کرنے کا کہا جاتا ہے لیکن سوات کے طالبان افغانستا میں بیٹھے ہیں اور حملے کررہے ہیں پشاور کے ہر دکاندار کے پاس طالبان کی پرچیاں آرہی ہیں انہیں بھتہ دیا جائے اس حالات میں طالبان کے خاتمہ کی کیا حقیقت ہے حکومت نہ ایف سی آر کا خاتمہ کررہی ہے اور نہ قرآن و سنت کا نظام لارہی ہے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کے ماضی میں ماورائے آئین معاہدوں پر دستخط کرتی رہی ہے ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا پارلیمانی لیڈر کو اعتماد میں لیکر رپورٹ پیش کی جاتی تو ایوان میں تلخ باتیں نہ کرنی پڑتی رپورٹ کے مطابق فاٹا کو صوبے بنانے میں کے پی کے میں ضم کرنے پر ایک اوپن بحث کرانی چاہیے فاٹا کا کوٹہ سسٹم اور سینٹ کی نشستیں ختم ہو جائینگے فاٹا کے طلباء مقابلے کے امتحان میں مقابلے نہیں کرسکیں گے فاٹا کے وسائل پر عوام کا حق ختم ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ نئے صوبہ بنانے سے تمام نئے ادارے بنائیں جائینگے تجاویز ہر حلیق سے لئے جائیں لیکن فیصلے عوام کو دیئے جائیں اسلام آباد سے زبردستی فیصلے عوام پر نہ تھوپے جائیں قبائل کی ملک کے اندر شناخت ختم کی جارہی ہے دہشتگردی کا دھبہ لگا دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کررہا ہے اور ستر سال بعد بھارت پاکستان مخالف پالیسی بنا رہا ہے ایل او سی پر فائرنگ قابل تشویش ہے ڈیورنڈ لائن عارضی سرحد ہے اس کا تعین کون کرے گا ہم کشمیر کا دعویٰ کررہے ہیں لیکن افغانستان نے جہلم پر دعویٰ کردیا تو کیا جواب دینگے ایل او سی بھی سرحد نہیں اس طرح ڈیورنڈ لائن کو عارضی سرحد ہے بھارت افغانستان میں اپنا اثررسوخ بڑھا چکا ہے بھارت کے مفت سکالر شپ افغان طلباء کو دیئے ہیں علاج کی سہولت بھی دی جارہی ہے این این اے غالب خان نے فاٹا اصلاحات پر کہا کہ اپنی سیاسی دکانداری چمکانے کیلئے فاٹا پر مولانا فضل بات کررہے ہیں انہوں نے ماضی میں بھی فاٹا کے عوام کے حقوق کیلئے کوئی بات نہیں کی ہے فاٹا اصلاحات کے مخالف عناصر کو شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ملے گا فاٹا میں کرپشن کا بازار گرم رکھنے میں ایف سی آر قانون ذمہ دار ہے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن فاٹا کو متنازعہ کیوں بنا رہے ہیں جہلم تک علاقے تو افغانستان کا حصہ قرار دے کر مولانا فضل الرحمن کی کی خدمت کررہے ہیں مولانا سیاسی سکور کرنے کی کوشش کررہے ہیں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے بعد کے پی کے جنوبی اضلاع سرسبز ہوجائینگے جس سے اے این پی جے یو آئی کی سیاست ختم ہوجائے گی مولانا فضل الرحمن نے حکومت میں ہونے کے باوجود جنوبی اضلاع میں کوئی ترقی نہیں کی ہے ٹانک اور ڈی آئی خان ایک شہر نہیں تھانے کا منظر پیش کررہے ہیں ۔