پاکستان حق خود ارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا،ترجمان دفترخارجہ

جمعرات 29 ستمبر 2016 15:02

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 ستمبر۔2016ء ) دفترخارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان ہر سطح پر کشمیریوں کی حمایت کریگا ، پاکستان نے تمام عالمی فورمز پربھارتی جارحیت کوبے نقاب کیا، وزیراعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے خصوصی نمائندے مقرر کئے، پاکستان حق خود ارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، اس مسئلے کے حل کے لئے تمام ممکنہ کوششیں کی جائیں گی۔

جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی افواج کے ہاتھوں زخمی ہونے والوں کی تعداد 12ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں شہدا کی تعداد 110جبکہ آنکھوں کی بینائی متاثر ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 108ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی جامعات میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں کئی کشمیری طلبہ زخمی ہو چکے ہیں۔

پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔23ستمبر سے شروع ہونے والی پاک روس مشقوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔بھارت امن کے ماحول کو سبوتاژکر رہا ہے۔ایران کا بحری بیڑا مشترکہ مشقوں کے لیے پاکستان پہنچا ۔ بھارت کے سارک کانفرنس میں شمولیت نہ کرنے کے فیصلے کا علم ہوا ہے۔بھارت کے سیاسی سطح پر سرگرمیوں سے ان کے سارک کانفرنس کو خراب کرنے کا پتہ چلتا ہے ۔

گزشتہ 80روز سے بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ کاروائیوں میں 100سے زاید کشمیری مرد،بچے ،خواتین اور بزرگ شہید ہوے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا سارک پر منفی ردعمل افسوسناک ہے،بھارت ماضی میں بھی ساک کانفرنس میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی بھارت کے شمالی کوریا کے ساتھ ایٹمی تعاون کی تحقیقات کر رہی ہے،بھارت کو اس حوالے سے جواب دینا ہے۔

نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف وزی کا جائزہ لے رہے ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی ایل او سی کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی تصدیق کرتے ہوئے ہمارے دو جوانوں کی شہادت کا بتایا ہے ،وزیر اعظم نے بھی بھارتی خلاف ورزی کی مذمت کی ،پاکستان کو بھارتی وزیر اعظم کے بیانات کے باعث تنہا نہیں کیا جا سکتا،سندھ طاس معاہدہ کسی مخصوص وقت کے لیے نہیں،معاہدے کے قوانین کے مطابق کوئی ایک ملک اس معاہدے میں یک طرفہ خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 80 دن سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام خوراک اور ادویات سے محروم ہیں،پاکستان مقبوضہ کشمیر میں صورتحال پر آواز بلند کرتا رہے گا،ہم کشمیری ڈائسپورا کی سرگرمیوں سے آگاہ ہیں،وزیر اعظم کے خصوصی سفیر بھی مختلف دارلحکومتوں میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر رہے ہیں،پاکستان نے بھارت سے تمام مسائل بشمول کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیا ہے،تاہم بھارت مزاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتا،کئی اہم مواقع پر بھارت نے کافی قریب آنے کے باوجود مذاکرات سے بچنے کے لیے حیلے بہانے کیے ۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایل او سی پر بھارت نے خلاف ورزی کی اور مبینہ طور پر ٹی وی پر اس کا اعتراف کیا ،بھارتی وزیر خارجہ کا کشمیر کو اٹوٹ ا گ قرار دینا غیرذمہ دارا نہ ہے،بھارتی وزیر خارجہ نے اس بیان سے کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی کی جس کا اراکین ممالک کو نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نیویارک میں ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کا معاملہ اقوام عالم کے سامنے لایا گیا،حریت رہنماوٴں کو حراست میں لیا گیا اورانسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی گئی۔

بھارت کی جانب سے سات ہزار سے زائد فوج کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات کیا گیا،پاکستان ہر سطح ہر کشمیریوں کی حمایت کا اعلان کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کے سارک کانفرنس میں شمولیت نہ کرنے کے فیصلے کا علم ہوا ہے،بھارت کے سیاسی سطح پر سرگرمیوں سے ان کے سارک کانفرنس کو خراب کرنے کا پتہ چلتا ہے،بھارت کا سارک پر منفی ردعمل افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں جاری ہیں ، ایرانی بحری بیڑے کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، چین کیساتھ بھی بڑے پیمانے پر مختلف پروجیکٹس جاری ہیں،اس سے کہیں یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کیا گیا ہے،پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کر دینا بھارت کا منفی پروپیگنڈا ہے۔

متعلقہ عنوان :