نریندر مودی اوربی جے پی کی دیگرقیادت کا مذہب دہشتگردی ہے،دفاعی تجزیہ کار

جمعرات 29 ستمبر 2016 14:05

اسلام آباد ۔ 29 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 ستمبر۔2016ء) دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر غضنفر علی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ اور پاکستانی ہائی کمشن کو دفتر خارجہ طلب کر نا پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سرحدی علاقے میں بلا اشتعال فائرنگ کے دو مقاصد سامنے آتے ہیں، پہلا یہ کہ وہ پاکستان کو عالمی سطح پر بد نام کرنا چاہتا ہے جیسے اس نے اڑی کا حملہ اور اپنے فوجیوں کی ہلاکت کی بے بنیاد رپورٹ دنیا کے سامنے پیش کی، دوسرا پاکستان سے اپنی مرضی کی باتیں منوا نا۔

انھوں نے کہا کہ سارک کانفرنس کے حوالے سے بھارتی کردار سے اس کی اصلیت سامنے آ گئی ہے ۔بریگیڈئیر غضنفر علی نے کہاکہ بھارت میں موجود نریندر مودی، راج ناتھ سنگھ،آر ایس ایس اوربی جے پی کی قیادت نے دہشتگردی میں پرورش پائی ہے ان کا مذہب دہشتگردی ہے اور مقصد پاکستان کے ٹکڑے کرنا اور مسلمانو ں کا خاتمہ ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ مودی کو پاکستان سے مذہبی اور جغرافیائی اختلاف ہے اور مودی نے اقتدار میں آنے سے قبل میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان پر حملہ کرے گا اور اب اسی ایجنڈے پر عمل درآمد کر رہا ہے۔

بریگیڈئیر غضنفر علی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی تقریب حلف برداری کے ایک ہفتہ بعد ہی بھارت نے سرحدی علاقے میں بلا اشتعال فائرنگ کر دی جس کا مقصد پاکستان کو مسئلہ کشمیر پراس کے اصولی موقف سے ہٹانا اور بھارت سے سمجھوتے پر آمادہ کرنا تھا۔ پاکستان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کر گرفتاری کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں ایسا واقعہ سامنے نہیں آیا کہ کسی ملک کا سرونگ آفیسر کسی ملک میں جاسوسی کرتے ہوئے اور دہشتگردی کو فروغ دیتے ہوئے پکڑا گیا ہو ۔

انھوں نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان میں بھارتی ٹارگٹ کلر بے نقاب ہو چکے ہیں جس سے بھارت کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاک فوج دہشتگردی کے خلاف موثر آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے جس کے باعث سوات،مالاکنڈ اور شمالی وزیرستان کے علاقوں میں امن قائم ہو چکا ہے جو بھارت کو ہضم نہیں ہو رہا ،یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کے لئے نئے مسائل کھڑے کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :