سعودیہ میں خواتین کو ’مکمل آزادی‘ دلانے کی مہم شروع ہوگئی

بدھ 28 ستمبر 2016 20:25

سعودیہ میں خواتین کو ’مکمل آزادی‘ دلانے کی مہم شروع ہوگئی

ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 ستمبر - 2016ء)سعودی عرب میں مرد سرپرستی کا نظام ختم کرنے اور خواتین کو مکمل آزادی دلانے کی مہم شروع ہوگئی اور اس حوالے سے ایک پٹیشن شروع کی گئی جس پر اب تک ہزاروں سعودی شہری دستخط کرچکے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پٹیشن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ خواتین کو بھی مردوں کی طرح تمام ’شہری حقوق‘ فراہم کیے جائیں اور ایک عمر طے کی جائے جب عورت کو بالغ اور اپنے اعمال کا ذمہ دار خود سمجھا جائے۔

خواتین کے حقوق کے لیے مہم چلانے والی عزیزہ الیوسف یونیورسٹی کی ریٹائرڈ پروفیسر ہیں جو اب تک پٹیشن پر 14 ہزار 700 افراد کے دستخط کرانے میں کامیاب ہوچکی ہیں تاہم وہ شاہی عدالت میں یہ پٹیشن جمع نہ کراسکیں اور اب ای میل کے ذریعے بطور درخواست اسے بھیجیں گی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کے حوالے سے دنیا میں سخت ترین قوانین نافذ ہیں اور یہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت نہیں۔

گارجین شپ سسٹم کے تحت خاندان کے مرد رکن جو عام طور پر والد، شوہر یا بھائی ہوتے ہیں ان کی جانب سے خواتین کی تعلیم، سفر اور دیگر سرگرمیوں کی اجازت دینا لازمی ہوتا ہے جدوہ انوسیٹمنٹ فرم کے مطابق گزشتہ برس سعودی خواتین میں بے روزگاری کی شرح 33.8 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور سعودی عرب کے سابق شاہ عبداللہ کے دور میں خواتین کو پہلی بار شوریٰ کونسل میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جو کابینہ کو مشاورت فراہم کرتی ہے۔گزشتہ برس دسمبر میں بھی پہلی بار سعودی خواتین کو ووٹ ڈالنے اور انتخابات میں حصہ لینے کا حق دیا گیا تھا جس کے بعد 20 خواتین کونسل کی مختلف نشستوں پر منتخب ہوئی تھیں جبکہ سعودی عرب میں خواتین کی تعداد تقریباً ایک کروڑ کے قریب ہے