خیبرپختونخوا میں ضم کرنے سے فاٹا قومی دھارے میں شامل ہوجائے گا، فاٹا میں ایف سی آر کو فی الفور ختم کرکے 2018کے انتخابات میں فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں آبادی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے ،عام انتخابات سے قبل فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، فاٹا ارکان قومی اسمبلی کا فاٹا اصلاحات رپورٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ارکان اسمبلی خدا کے واسطے اس رپورٹ کو اسمبلی سے منظور کرائیں، شہاب الدین

بدھ 28 ستمبر 2016 16:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 ستمبر۔2016ء ) قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے فاٹا ارکان نے مشیرخارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی کی فاٹا اصلاحات رپورٹ کو وقت کی ضرورت اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے سے فاٹا قومی دھارے میں شامل ہوجائے گا،ارکان اسمبلی نے کہا کہ فاٹا میں ایف بی آر کو فی الفور ختم کرکے 2018کے انتخابات میں فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں آبادی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے عام انتخابات سے قبل فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔

بدھ کو ایوان میں فاٹا اصلاحات رپورٹ پر جاری عام بحث میں فاٹا ارکان اسمبلی شہاب الدین،حاجی بسم اللہ خان،ناصر آفریدی،جی جی جمال،ساجد طوری اور محمد نذیر خان نے حصہ لیا۔

(جاری ہے)

سپیکر نے اعلان کیا کہ فاٹا اصلاحات رپورٹ پر جمعرات کو بھی بحث ہوگی۔ قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے فاٹا رکن اسمبلی شہاب الدین نے کہا کہ فاٹا اصلاحات رپورٹ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد تیار کی گئی ،رپورٹ حقیقت پر مبنی ہے،قبائلی عوام ان اصلاحات کی تیاری پر خوش ہیں،قبائلی عوام صوبہ خیبرپختونخوا میں شامل ہونا چاہتے ہیں،1973 کے آئین میں قبائلی علاقوں کو پاکستان سے باہر رکھ کر زیادتی کی گئی،فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور صوبائی اسمبلی میں نشستیں فاٹا سے بھی طے کی جائیں،اگر 2018کے انتخابات میں فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی نہیں دی گئی تو یہ رپورٹ بھی ضائع ہوجائے گی،میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ارکان اسمبلی خدا کے واسطے اس رپورٹ کو اسمبلی سے منظور کرائیں۔

حاجی بسم اللہ خان نے کہا کہ فاٹا کے عوام بارے کسی فیصلے سے قبل فاٹا کے عوام سے پوچھا جانا ضروری ہے۔ناصر آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے عوام کبھی دہشتگرد نہیں رہے ان پر دہشتگردی باہر سے مسلط کی گئی،قبائلی عوام کیلئے قوانین وہاں کے عوام کی مرضی سے بنائیں جائیں۔ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ فاٹا کی فوری صوبے میں شمولیت سود مند نہیں ہوگی،باجوڑ میں حالات ایسے نہیں ہیں کہ اسے فوری صوبے میں شامل کردیاجائے پہلے وہاں امن قائم کرنا ضروری ہے۔

ساجد طوری نے کہا کہ قبائلی عوام کے ساتھ جو ظلم و ستم ہورہا ہے وہ کشمیر میں ہونے والے ظلم سے بدتر ہے اب وہ حالات نہیں رہے کہ کشمیر میں جاکر قبائلی لڑسکیں،فاٹا ریفارمز عوامی خواہشات کے مطابق ہیں،ایف بی آر کالا قانون ہے اسے جلد ازجلد ختم کیا جائے،2018کے انتخابات سے قبل صوبے کی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے اور بلدیاتی انتخابات بھی کرائے جائیں،فاٹا میں بحالی کیلئے 100ارب روپے فراہم کیے جارہے ہیں مگر خدشہ ہے کہ اس میں 20ارب روپے کرپشن کی نذر ہوجائیں گی۔محمد نذیر خان نے کہا کہ فاٹا کے بارے کوئی فیصلہ عجلت میں نہ کیا جائے پہلے متاثرین کو اپنے گھروں میں بحال کیا جائے انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کیا جائے اور فاٹا کی قسمت کا اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے۔