ججوں کی از خود نوٹس اختیارت واپس لینے کے لئے ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش

جج جب چاہیں کسی بھی شخص کے گلے میں ہاتھ رکھ کر روک لیتے ہیں، ایاز سومرو

منگل 27 ستمبر 2016 16:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 ستمبر۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے ججوں کی از خود نوٹس اختیارت واپس لینے کے لئے ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔ حکومت نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن ججوں کے اختیارات کم کرنے بارے مزید سخت قانون سازی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور یہ بل کابینہ کی منظوری کے بعد ایوان میں جلد پیش کر دیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے سابق وزیر قانون ایاز سومرو نے قانونی اصلاحات میں ترمیم لانے بارے بل ایوان میں پیش کر دیا ۔ حکومت نے اس بل کی مخالفت نہیں کی بلکہ عزم ظاہر کیا کہ مستقبل قریب میں اسی نوعیت کا ایک قانونی بل ایوان میں پیش کیا جا رہا ہے اس لئے یہ بل مؤخر کر دیا جائے۔

(جاری ہے)

ایم این اے ایاز سومرو نے بل کے خدو خال بتاتے ہوئے کہا کہ ججوں کے پاس اختیارات انتہائی زیادہ ہیں اعلیٰ عدلیہ کے جج سیاستدانوں، افسران و دیگر افراد کے خلاف از خود نوٹس کے اختیاراتی قانون کے طلب کر لیتے ہیں انہوں نے کہا کہ جن کیخلاف نوٹس لئے جاتے ہیں ان کے پاس اپیل کا حق بھی نہیں دیا جاتا ایاز سومرو نے کہا کہ آئین میں ہر شخص کو اپیل کا حق حاصل ہے اور اس کو آئینی تحفظ دینے کے لئے یہ بل پیش کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جج جب چاہیں کسی بھی شخص کے گلے میں ہاتھ رکھ کر روک لیتے ہیں۔ وزیر قانون زائد حامد نے کہا کہ حکومت بھی قانونی اصلاحات کا بل جلد ایوان میں پیش کرے گی۔ یہ بل تیار ہے اور کابینہ کی منظوری کے بعد بل لایا جائے گا اس میں از خود نوٹس بارے بھی قانون سازی کی جا رہی ہے ۔ ان حالات میں یہ مناسب ہو گا کہ ایاز سومرو کا بل مؤخر کر دیا جائے ایاز سومرو کے اتفاق کے بعد یہ بل مزید کارروائی سے پہلے مؤخر کر دیا گیا ہے۔

ایوان میں ایم این اے طاہرہ اورنگزیب نے بھی معذور افراد کی ملازمت بحالی بارے بل پیش کیا جو قائمہ کمیٹی کو بھی دیا گیا ہے ۔ ایوان میں یونیورسٹیوں میں طلبا سے فیسوں کی وصولی اور انضباط بارے قانونی بل پیش کیا گیا ہے۔ یہ بل نگہت شکیل خان نے پیش کیا تھا اور ایوان کی منظوری کے بعد متعلقہ کمیٹی کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں صدر کا مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کے لئے حتی وقت مقرر کرنے بارے جماعت اسلامی کے شیر اکبر قابل بھی متعلقہ کمیٹی کو ارسال کر دیا گیا۔

بل کے مؤجد نے کہا کہ صدر کو مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چار ماہ ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک بحث شروع بھی نہیں ہوئی یہ صدر کے خطاب پر ایک مذاق ہے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب نے ابتدا میں مخالفت کی لیکن سپیکر کے اصرار پر یہ بل بھی متعلقہ کمیٹی کو ارسال کر دیا گیا

متعلقہ عنوان :