بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم اوردریاوٴں کا پانی روک نہیں سکتا ، سرتاج عزیز

منگل 27 ستمبر 2016 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 ستمبر۔2016ء) قومی اسمبلی میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا ہے نہ ہی پاکستان کے دریاؤں کا پانی روک سکتا ہے،معائدے کے تحت دونوں ممالک مل کر ہی معائدہ ختم کرسکتے یا اس کی کسی شق میں کوئی ترمیم کرسکتے ہیں،معائدے پر کسی تنازع کی صورت عالمی ثالثی کا نظام موجود ہے،بھارت صرف پاکستان کو کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت سے بازرکھنے کیلئے اس طرح کی دھمکیاں دیتا ہے۔

وہ منگل کو پی ٹی آئی کی شیریں مزاری اور دیگر ارکان کے اس حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے تحت کی زیریں ملک میں آنے والے دریاؤں کا پانی روکنا جرم ہے،بھارت پاکستان میں آنے والے دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکی پاکستان کو دباؤ میں لانے کیلئے دے رہا ہے تاکہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت سے باز آجائے،دراصل بھارت خود مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی جارحانہ سفارتی مہم اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نوازشریف کے خطاب سے اپنے اوپر ایک عالمی دباؤ محسوس کر رہا ہے جس سے نکلنے کیلئے اس طرح کی دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن پاکستان واضح کرچکا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے جائز حق خودارادیت کی حمایت سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگا اور اس حوالے سے کسی قسم کا بھارتی دباؤ قبول نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے نہ ہی یکطرفہ طور پر سندھ طاس معائدے کو ختم یا اسے معطل کرسکتا ہے،معائدے کے تحت دونوں ملک مل کر ہی اس معائدے میں کوئی تبدیلی لاسکتے ہیں یا اسے ختم اور معطل کرسکتے ہیں،معائدے کا کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر کوئی اقدامات کرنے کا مجاز نہیں ہے،65اور71کی جنگوں کے باوجود بھی سندھ طاس معائدہ قائم رہا بھارت محض دھمکی کے طور پر معائدہ ختم کرنے کی باتیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی دھمکیوں پر صورتحال کاجائزہ لے رہا ہے اور بھارت کے آبی جارحیت کے کسی اقدام کی صورت میں اس سے نمٹنے کیلئے قانونی اور سفارتی سطح پر پیشگی اقدامات کی تیاریاں کر رہا ہے۔شیریں مزاری کی طرف سے کلبھوشن یادیو کا ذکر اقوام متحدہ میں نہ کرنے بارے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اس حوالے سے ایک ڈوزیئر تیار کر رہا ہے جو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر رکن ممالک کو پیش کیا جائیگا۔

محض وزیراعظم کی تقریر میں اس کے ذکر سے مقصد حاصل نہیں ہوسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارت بعض پاکستانی دریاؤں پر رن آف ریور منصوبے بنا سکتا ہے لیکن پانی ذخیرہ نہیں کرسکتا کشن گنگا اور بگلیار میں بھارت نے معائدے کی خلاف ورزی کی جسے چیلنج کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ معائدے کے اندر اس پر عملدرآمد اور تنازعات کے حوالے سے ورلڈ بک کا بھی ایک کردار ہے۔