قومی اسمبلی میں کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے کا بے بنیاد بھارتی دعوی مسترد ، متفقہ قرارداد منظور

منگل 27 ستمبر 2016 16:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 ستمبر۔2016ء) قومی اسمبلی نے متفقہ قرارداد کی منظوری کے ذریعے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ریاست جموں وکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے بے بنیاد بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے جنرل اسمبلی میں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینا سفید جھوٹ اور حقائق کے منافی ہے‘ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر ابھی تک ایک حل طلب مسئلے کے طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایجنڈے پر موجود ہے اور عالمی سطح پر اسے ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔

منگل کو متفقہ قرارداد پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے ایوان میں منظوری کے لئے پیش کی جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ قبل ازیں حکومت اس حوالے سے قرارداد پیش کرنا چاہتی تھی تاہم تمام پارلیمانی جماعتوں کا اتفاق رائے حاصل کرنے کے لئے قرارداد کے مسودے میں متعدد تبدیلیاں لائی گئیں ‘ متفقہ قرارداد پر تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین اور نمائندوں کے دستخطوں سے حاصل کئے گئے قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ایوان ریاست جموں وکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے بھارتی دعوے کی پرزور مذمت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی وزیر خارجہ کے خطاب میں اس حقیقت کو نظر انداز کردیا گیا کہ مسئلہ کشمیر ابھی تک یو این جنرل اسمبلی کے ایجنڈے پر حل طلب مسئلے کے طور پر موجود ہے اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ مسئلہ کشمیر اور بلوچستان کی صورت حال کا کوئی موازنہ نہیں۔ کشمیر ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ جبکہ بلوچستان ایک خودمختار ملک پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔

مودی حکومت پاکستان کو دھمکانے کا ایک ریکارڈ رکھتی ہے تاکہ پاکستان کو جموں وکشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت سے دور رکھا جاسکے۔ ایوان سمجھتا ہے کہ امن اور ترقی کے لئے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ضروری ہیں اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ جامع مذاکرات ہیں۔ بھارتی وزیراعظم کی طرف سے پاکستان کا پانی روکنے اور یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکیاں مسئلہ کشمیر کا حل نہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے پیدا کیا گیا نفرت انگیز ماحول اور جنگ کو ہوا دینے والے اقدامات خطے کے مفاد میں نہیں ہیں۔