پاکستان مستقبل میں بھارت سے مثبت اور تعمیری تعلقات کے لئے پرامید ہے ، عبدالباسط

منگل 27 ستمبر 2016 14:51

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 ستمبر۔2016ء) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ پاکستان مستقبل میں بھارت سے مثبت اوت تعمیری تعلقات کے لئے پرامید ہے اور توقع کرتا ہے کہ دونوں ملکوں کے راہنما سنجیدگی اور پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے موجودہ بحران سے نکلنے کی کوشش کریں گے ۔ اپنے ایک انٹرویو میں عبدالباسط نے کہا کہ جیسا کہ ہمارے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں کہا کہ پاکستان اپنے اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ معمول کے مطابق اور تعاون پر بنے تعلقات اور بات چیت سے تمام مسائل کو پرامن طریقہ سے حل کرنے کا خواہاں ہے ۔

عبدالباسط نے کہا کہ ہندوستان کی نیشنل انویسٹی کمیشن ایجنسی اب بھی اڑی واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ حملہ کیسے ہوا جس میں 18 ہندوستانی فوجی ہلاک ہو گئے ان کا کہنا تھا کہ میری یہ تجویز ہے کہ بغیر تحقیقات جلد بازی میں الزامات لگانا سودمند نہیں سب نے دیکھا کہ پٹھانکوٹ واقعے کے بعد ہم نے کس طرح تعاون کیا چیزیں مثبت سمت کی جانب گامزن تھیں اور اگر وہی جذبہ برقرار رکھا جائے تو مجھے یقین ہے کہ صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچایا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ پٹھانکوٹ حملے کے بعد ٹوٹنے والے تعاون کے جذبہ کو دوبارہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں ایک سفارتکار ہوں اور چاہتا ہوں کہ سفارتکاری کی جیت ہو ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین بھارت سمیت دنیا کے کسی بھی حصے میں دہشتگردی اور تشدد کے لئے استعمال نہ ہونے دینے کے عزم پر قائم ہے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات بہت اچھی سمت آگے بڑھ رہے تھے تاہم برہان وانی کی شہادت کے بعد حالات یکسر بدل گئے انہوں نے کہا کہ تعلقات کا وہی تسلسل دوبارہ جھوڑنا چاہئے جو اس واقعے کے بعد ٹوٹ گیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں دونوں ممالک کے سفارتکار وں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے انہوں نے اعتراف کیا کہ اڑی حملے کے بعد دونوں ممالک کی فوج کی تیاریوں کے آثار دکھائی دیئے تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی جنگ ہونے جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ جنگ سے دونوں ممالک نہ کوئی فائدہ ہو گا اور نہ ہی یہ مسائل کا حل ہے بلکہ دیگر کئی مسائل کی وجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کچھ عرصے تک ایک دوسرے سے بات نہ کرنے کے متحمل ہو سکتے ہیں لیکن ہمارے کئی باہمی ، علاقائی اور عالمی چیلنجز ایسے ہیں جو صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :