بد عنوانی کے خاتمہ کئے بغیر ترقی ممکن نہیں،قومی احتساب بیورو کے ڈائریکٹر جنرل آپریشن ظاہر شاہ کی سارک اینٹی کرپشن سمینار کے حوالے سے خصوصی گفتگو

منگل 27 ستمبر 2016 14:07

اسلام آباد ۔ 27 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔27 ستمبر۔2016ء) قومی احتساب بیورو کے ڈائریکٹر جنرل آپریشن ظاہر شاہ نے کہا ہے کہ کرپشن یا بد عنوانی صرف رشوت اور غبن کا نام نہیں،عوام کی ترقی کے لیے بدعنوانی کا خاتمہ ضروری ہے،بدعنوانی کی وجہ سے وسائل کا ضیاع ہوتا ہے، عام شخص بھی بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

دو روزہ سارک اینٹی کرپشن سمینار کے حوالے سے پی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ عام طور پر غیر قانونی طریقوں سے پیسہ جمع کرنے کو ہی بدعنوانی سمجھا جاتا ہے ایسا ہرگز نہیں ہے عالمی قوا نین اور قومی احتساب آرڈیننس کے تحت رشوت لینا،اختیارات کا غلط استعمال،بنکوں سے قرضہ لے کر واپس نہ کرنا اور اپنے عزیزو اقارب کے نام پر جائیدادیں بنانے سمیت کل بارہ قسم کے جرائم کو بد عنوانی قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے پاس وسائل کی کمی ہوتی ہے اور وہاں کے بد عنوان لوگ ان وسائل کو بھی منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک منتقل کر دیتے ہیں یا اپنی عیاشیوں اور خریداریوں پر خرچ کر لیتے ہیں جس سے ان محدود وسائل کا فائدہ بھی ان ممالک کے عوام تک پہنچ نہیں پاتا ہے۔نیب کی کارکردگی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ نیب بنیادی طور پر تین طریقوں سے کام کرتا ہے ٰ پہلا یہ کہ لوگوں کو بد عنوانی کے حوالے سے اگاہی دی جائے دوسرا کرپشن کو کس طرح روکا جائے اور تیسرا یہ کہ قانوں کے تحت بد عنوان لوگوں کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر لوٹا ہوا سرمایہ واپس لا یا جائے۔

ظاہر شاہ نے کہا کہ بد عنوانی سے کمائی جانے والی دولت کسی کے کام نہیں آتی بلکہ وہ بچوں، خاندان یا کسی دوسری صورت کے مسائل کی صورت میں مذکورہ شخص کو پریشان کیے رکھتی ہے۔ ساک ممالک کے دو روزہ اینٹی کرپشن سمینار کے حوالے سے پاکستان میں اکٹھے ہونے والے آٹھوں ممالک ترقی پذیر ممالک ہیں اور ان کے پاس محدود وسائل ہیں جو کرپٹ لوگوں کی وجہ سے سرمائے کی صورت میں دوسرے ممالک میں منتقل ہو جاتے ہیں یا عیاشی اور خریداری کی صورت میں خرچ ہو جاتے ہیں اور ان وسائل کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچتا۔

انھوں نے کہا کہ سارک سمینار کا مقصد ان ممالک میں ہونے والی کرپشن کو روکنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا اور عالمی سطح پر اپنے وسائل اور معیشت کو بہتر کرنے کے لئے آواز بلند کرنا ہے۔نیب تک عام آدمی کی رسائی کے حوالے سے کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف ہر شخص آواز اٹھا سکتا ہے اور نیب کو شکایت درج کرا سکتا ہے۔ ظاہرشاہ نے کہا کہ پاکستان بھر میں نیب کے سات ریجنل دفاتر کام کر رہے ہیں جہاں شکایات درج کرائی جا سکتی ہیں اور براہ راست چئیرمین نیشیل اکاؤٹیبیلیٹی بیورو اسلام آباد کے نام پر درخواست لکھ کر بھی بد عنوان لوگوں کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بد عنوانی کے خاتمہ کئے بغیر ترقی ممکن نہیں۔

متعلقہ عنوان :