دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود مشرقی سرحدوں پر ہماری مکمل نظر ہے اور ہم پوری طرح سے تیار ہیں۔پاک افغان بارڈر پر راجگال کی پہاڑیاں کلیئر ہوچکی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ راجگال میں سرحد کا مکمل کنٹرول فوج کے ہاتھ میں ہے، راجگال میں چوکیاں تعمیر ہورہی ہیں جہاں پر فوج تعینات ہوگی۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی پشاور میں بریفنگ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 27 ستمبر 2016 13:30

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود مشرقی سرحدوں پر ہماری مکمل نظر ہے اور ..

پشاور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 ستمبر۔2016ء) پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ ہم مشرقی سرحد کی صورتحال پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہر طرح سے تیار ہیں۔ پشاور میں آپریشن اور سیکیورٹی کے جائزے سے متعلق ایک اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران پڑوسی ممالک کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے الزامات عائد کیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں ہونے والے حملوں کے بعد ہم نے ہمیشہ ثبوت کا انتطار کیا ہے اور اگر ہمیں کوئی ثبوت نہیں ملتا تو ہم کسی پر الزام عائد نہیں کرتے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے افغانستان سے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس پر سوال اٹھایا، ان کی جرمنی سے واپسی کے بعد اسپیشل آپریشنل میٹنگ ہوئی، آپریشن ضرب عضب کے اہم آپریشن بند ہوچکے ہیں، پاک افغان بارڈر پر راجگال کی پہاڑیاں کلیئر ہوچکی ہیں۔

(جاری ہے)

افغانستان کے ساتھ راجگال میں سرحد کا مکمل کنٹرول فوج کے ہاتھ میں ہے، راجگال میں چوکیاں تعمیر ہورہی ہیں جہاں پر فوج تعینات ہوگی۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ پشاور کے علاقے وارسک کی کرسچن کالونی میں 4 دہشت گرد داخل ہوئے تھے جن کے 4 سہولت کار تھے۔ اس کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی،خود کش حملہ آوروں کو مقامی لوگوں نے روکا، مردان کچہری خود کش حملہ آور کو بھی افغانستان سے طورخم پہنچایا گیا۔ مردان خودکش حملے کے 3 سہولت کاروں کوپکڑلیا ہے۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں میں خواتین بھی شامل ہیں جنہیں باعڑت طریقے سے رکھا گیا ہے اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔

سہولت کاروں کا نیٹ ورک کنٹرول میں آرہا ہے لیکن سب کو چوکس رہنا ہے ،ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں یکم جولائی سے اب تک ایک ہزار 470 کومبنگ آپریشن ہوئے ہیں، دہشت گردی کے 14 منصوبے ناکام بنائے جاچکے ہیں۔نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کے لیے کافی محنت درکارہے، آپریشنز سے سیکیورٹی کی صورتحال بہترہوگی۔ پاکستان نے ہمیشہ ذمےداری سے بات کی ہے ،پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری سے بات کی ہے، بارڈر مینجمنٹ افغانستان کی طرف سے بھی ہوتوموثرثابت ہوسکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم جب بغیر کسی ثبوت کے 'عادتاً' پاکستان پر الزامات عائد ہوتے ہیں تو ہمیں اس پر افسوس ہوتا ہے۔ میڈیا بریفنگ کے دوران جنرل باجوہ نے بتایا کہ راجگال کے پہاڑی علاقوں میں سیکیورٹی کلیئرنس ہوچکی ہے اور سیکیورٹی سے متعلق پلان تیار کرلیا گیا ہے، جس سے بارڈر میجمنٹ میں مدد ملے گی۔انھوں نے بتایا کہ پشاور کے وارسک روڈ پر 4 دہشت گرد کرسچن کالونی میں داخل ہوئے جنھوں نے خود کش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں، ان کے 4 سہولت کار تھے، جنھیں پکڑا جاچکا ہے جبکہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی۔

عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ مردان کچہری میں ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی، جس کے 3 سہولت کاروں کو پکڑا جاچکا ہے، جن سے 3 خودکش جیکٹس بھی ملیں، جنھوں نے نیشنل بینک مردان اور پولیس لائن مردان میں بھی حملے کرنے تھے، لیکن ان کے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ اس وقت موثر ہوگی جب افغانستان کی طرف سے بھی کام کیا جائے، ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں افغان سائیڈ پر بھی فورسز تعینات ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :