مقبوضہ ریاست جموںوکشمیر میں تحریک آزادی کی تازہ لہر کچلنے کے لیے بھارت بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہاہے۔ اقوام متحدہ اور دیگرعالمی ادارے مقبوضہ ریاست کی بگڑتی ہوئی صورت حال کانوٹس لیتے ہوئے بھارت پر سفارتی دباﺅ بڑھائیں اور اسے مجبور کریں کہ وہ ریاستی دہشت گردی کی حکمت عملی ترک کرتے ہوئے ،فوجی انخلا کرے۔ کالے قوانین ختم کرے ،قیدیوں کو رہا کرے۔ ریلیف ایجنسیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے۔جماعت اسلامی کی شورٰی کی کشمیر ، قبائل ، مزدور مسائل اور انتخابی اصلاحات بارے قرار دادیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 27 ستمبر 2016 13:16

مقبوضہ ریاست جموںوکشمیر میں تحریک آزادی کی تازہ لہر کچلنے کے لیے بھارت ..

لاہور (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 ستمبر۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شورٰی نے اپنے حالیہ اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بارے میں منظور کی گئی قرار داد میں کہا گیاہے کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ ریاست جموںوکشمیر میں تحریک آزادی کی تازہ لہر کچلنے کے لیے بھارت بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہاہے۔

یہ اجلاس مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تشویش کااظہار کرتاہے کہ مقبوضہ ریاست میں آٹھ لاکھ کی فوج کی تعیناتی کی صورت میں پہلے ہی ہر دس افراد پر ایک مسلح سپاہی کھڑا کردیا گیا،جس کے نتیجہ میں مقبوضہ کشمیرمیں دوسری جنگ عظیم کے بعد فوجی ارتکاز کاایک نیاریکارڈ قائم ہوچکاہے۔

(جاری ہے)

اب دشمن اس تعداد میں دو بریگیڈ مزید فوج کا اضافہ کرتے ہوئے تحریک مزاحمت کو کچلنے کی کھلی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

اجلاس متذکرہ ہتھکنڈوں اور اقدامات کی روشنی میں یہ خدشہ محسوس کرتاہے کہ اگر مو ثر بین الاقوامی سفارتی اور سیاسی دباﺅ کا اہتمام نہ کیاگیا تو مقبوضہ ریاست میں قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔اس لیے مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اقوام متحدہ ، عالمی اداروں سے اپیل کرتاہے کہ وہ مقبوضہ ریاست کی بگڑتی ہوئی صورت حال کانوٹس لیتے ہوئے بھارت پر سفارتی دباﺅ بڑھائیں اور اسے مجبور کریں کہ وہ ریاستی دہشت گردی کی حکمت عملی ترک کرتے ہوئے ،فوجی انخلا کرے۔

کالے قوانین ختم کرے ،قیدیوں کو رہا کرے۔ ریلیف ایجنسیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے۔ اجلاس جان ہتھیلی پر رکھتے ہوئے پاکستانی پرچموں کی بہارکے ساتھ 14اگست کو پوری مقبوضہ ریاست میں یوم پاکستان منانے کے اہتمام کو تاریخی اقدام قراردیتاہے اور یہ واضح کرتاہے کہ اہل کشمیر کی پاکستان کے ساتھ یہ والہانہ وابستگی اہل پاکستان حکومت اور عوام کی ذمہ داریوں میں بھی دو چند اضافہ کردیتی ہے۔

لہٰذا پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ کشمیریوں کی بجا توقعات پر پورا اترنے کا اہتمام کرے۔اجلاس اہل کشمیر کو یقین دلاتاہے کہ جماعت اسلامی اور پاکستانی عوام منزل کے حصول تک ان کے شانہ بشانہ رہیں گے۔ قبائلی علاقہ جات کے بارے ایک دوسری قرار داد میں مجلس شورٰی نے کہا ہے کہ مجلس بجا طور پر سمجھتی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقہ جات 1901ء سے لیکر آج تک سرزمین بے آئین چلے آرہے ہیں۔

انگریزوں نے1901ءمیں ظالمانہ قانونFCRنافذ کیا تاہم قیام پاکستان کے بعد بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے دیگر حصوں سے یہ قانون ختم کیا گیا لیکن قبائل میں بدستور اسی کالے قانون کا راج ہے۔ ایک کروڑ عوام آئینی ،قانونی،جمہوری ،سیاسی اور آئین پاکستان میں دئےے گئے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ قبائلی عوام کی غالب اکثریت اور تمام سیاسی جماعتوں نے کمیٹی کی دیگر تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے 5سال کی بجائے2018ءکے انتخابات سے پہلے فاٹا کو KPKمیں ضم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسی صورت میں فاٹا کے عوام کو2018ءکے انتخابات میں KPKکی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی ملنے کے ساتھ ساتھ قانونی،سیاسی اور آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کا حصول یقینی ہو سکتاہے۔اجلاس نے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ آئین پاکستان کی روح کے مطابق آئینی اور قانونی خلاءکو پر کرنے کے لئے نیا اور سہل الحصول نظام عدل دیاجائے تاکہ فاٹا کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے۔

500ارب روپے کا ایک بڑا مالیاتی پیکج بھی دیاجائے تاکہ بدامنی سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ ہو سکے۔تیسری قرار داد میں مرکزی شوریٰ نے پاکستان اسٹیل مل کی مسلسل بندش اور پیداواری عمل کو دانستہ طو رپر روکنے کے عمل کو اس بڑے صنعتی ادارے کو تباہ کرنے کی سازش قرار دیااور مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیل مل کو تباہی سے بچایا جائے اور ملازمین کی تنخواہیں جلد ادا کی جائیں اور ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کرنامکمل طور پر بند کیاجائے۔

بلدیہ ٹاﺅن علی انٹر پرائزز جس میں 259محنت کش زندہ جلا دیئے گئے تھے، اس سانحہ کے ملزمان کی نشان دہی کے باوجود حکومت کی سردمہری اور ملزمان کے خلاف مو ثر قانونی کاروائی نہ کرنا قابل مذمت اقدام ہے۔ ان مجرموں کو فوراً کیفر کردار تک پہنچایاجائے اور متاثرہ خاندانوں کو مکمل ریلیف دیاجائے۔ ایک اور قرار داد میں مطالبہ کیا گیاہے کہ فرسودہ انتخابی نظام کی جگہ ایک ایسا قابل اعتماد انتخابی نظام لایا جائے جس میں عوام آزادانہ رائے دینے میں آزاد ہوں۔ اسی کے نتیجہ میں پاکستان میں نظریہ پاکستان کے مطابق نظریاتی ، دیانتدار اور عوام کی خدمت کرنے والی ایسی قیادت اوپر آسکے گی جو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے عوام کا خون چوسنے کی بجائے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔