آپریشن ضرب عضب کے مرکزی آپریشن مکمل ہو چکے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

راجگال کا علاقہ دہشگردوں‌سے کلئیر کروادیا گیا ہے ، راجگال کے پہاڑی علاقہ جات میں‌پوسٹیں تعمیر کی جائیں گی جہاں آرمی کے جوان مورچہ زن ہوں‌گے، اڑی حملے پر بھارت کی پاکستان پر الزام تراشی افسوسناک ہے ، بغیر ثبوت محض عادت کے طور پر الزام نہ لگایا جائے، ہم ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کی نیو ز بریفنگ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 27 ستمبر 2016 13:13

آپریشن ضرب عضب کے مرکزی آپریشن مکمل ہو چکے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔27 ستمبر 2016ء) : ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف آج صبح جرمنی سے واپس آئے ہیں جس کے بعد ا کے ساتھ ایک اسپیشل آپریشنل میٹنگ ہوئی۔ میڈیا کو بریف کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آج کی میٹنگ میں بارڈر مینجمنٹ پر ہم کافی بات کر چکے ہیں۔ بارڈر مینجمنٹ کے لیے بیس سے زائد پوسٹوں پر کام مکمل ہو چکا ہے، جہاں آرمی کے جوان مورچہ زن ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ راجگال کے پہاڑی سلسلے کو دہشتگردوں سے کلئیر کر دیا گیا ہے۔ راجگال میں پاک فوج موجود ہے۔ افغانستان کے ساتھ راجگال میں سرحد کا مکمل کنٹرول فوج کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجگال میں آرمی کی پوسٹیں تعمیر ہو رہی ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان آنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ خیبر تھری سمیت تمام بڑے آپریشنزمکمل ہو چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے آپریشن ختم ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یکم جولائی سے اب تک 1470آئی بی اوز اور کومبنگ آپریشن کے پی کے فاٹا میں ہوئے، ڈی آئی جی خان میں بھی کومبنگ آپریشن کیے گئے، جنکی وجہ سے سکیورٹی مؤثر ہوئی ، کومبنگ آپریشنز کی وجہ سے سلامتی کی صورتحال میں بھی بہتری آئی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ وارسک میں کرسچن کالونی میں چار دہشتگرد گھُسے، وارسک میں کرسچن کالونی پر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔

کرسچن کالونی میں چار دہشتگردوں نے حملہ کیا جن کے 4 ہی سہولت کارتھے، سہولت کاروں سے 3 خود کش جیکٹس بھی برآمد ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مردان کچہری پر بھی دہشتگردوں نے حملہ کیا جس کے خود کش بمبار کو افغانستان سے طور خم بارڈر پہنچایا گیا۔طور خم کے راستے دہشتگرد سویلین کی طرح غیر مسلح آئے ۔ ان کے پاس دستاویزات موجود تھیں۔ دہشتگرد کو آخری پوائنٹ پر خود کش جیکٹ دی گئی۔

حملہ آور کے دھماکے سے وکلا اور پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔خواتین سہولت کاروں کو بھی پکڑا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان سے دہشتگردوں کے بڑے نیٹ ورکس کو ختم کر دیا گیا ہے ۔ملک بھر میں چودہ واقعات کو ناکام بنایا گیا ، انہوں نے بتایا کہ مقامی لوگ بھی کسی مشکوک حرکت یا شخص کی رپورٹ کر رہے ہیں۔

دہشتگردوں کا نیٹ ورک گھیرے میں آ رہا ہے، دہشتگردوں کو ہتھیار اور پناہ سہولت کار دے رہے ہیں۔ لیکن ہمیں مزید چوکنا رہنا ہے، افغان حکومت اور انٹیلی جنس سے معلومات شئیر کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھی کوئی مشکوک چیز نظر آئے تو اسے سکیورٹی اداروں کے ساتھ شئیر کریں ۔ کیونکہ دہشتگردی کے خلاف ہمیں مضبوط اور متحد رہ کر اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔

ٹی ڈی پیز کی واپسی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ 75 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے ۔ ٹی ڈی پیز کی واپسی کے لیے نومبر کی ڈیڈ لائن تھی جس میں ابھی دو ماہ باقی ہے ، ٹی ڈی پیز کی واپسی کے لیے تمام اداروں کے مابین روابط کو مزید بہتر کیا جارہا ہے۔ تمام ٹی ڈی پیز کو مقررہ وقت پر عزت کے ساتھ ان کے گھروں میں پہنچانا ہے اور ان کی بحالی میں ہر حد تک مدد کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کے لئے کافی محنت درکار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اڑی حملے کے سلسلے میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام عائد کئے جانے پر ہمیں افسوس ہے۔پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کی بات کی، ٹھوس شواہد ملنے تک پاکستان نے کبھی کسی پر انگلی نہیں اٹھائی۔ لہٰذا بغیر شواہد محض عادت کے طور پر الزامات نہ لگائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ افغانستان کی جانب سے بھی ہو تو مؤثر ثابت ہو سکتی ہے، پاکستان افغانستا ن میں بھی امن کا خواہاں ہے۔ افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا۔ مشرقی سرحد کے حالات پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز بریفنگ میں علی الاعلان کہا کہ ہم ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہیں۔ نیوز بریفنگ کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے مردان حملے اور وارسک میں کرسچن کالونی پر حملے کے سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے بھی پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :