سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے عتراضات ختم کرتے ہوئے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات سے متعلق سماعت اپنے چیمبر میں کی۔رجسٹرار آفس کو درخواستوں کی سماعت کے لیے بنچ مقرر کرنے کا حکم۔ تمام درخواستوں کی سماعت کھلی عدالت میں ہوگی اور سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا:چیف جسٹس آف پاکستان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 27 ستمبر 2016 12:14

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 ستمبر۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے دائر تمام درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے عتراضات ختم کرتے ہوئے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات سے متعلق سماعت اپنے چیمبر میں کی۔

چیف جسٹس نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات ختم کردیئے اور رجسٹرار آفس کو درخواستوں کی سماعت کے لیے بنچ مقرر کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ تمام درخواستوں کی سماعت کھلی عدالت میں ہوگی اور سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سے قبل جماعت اسلامی، تحریک انصاف، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھی جس پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر یہ درخواستیں واپس کردی تھیں۔بعد ازاں تحریک انصاف نے درخواست پر رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی دائر کی تھی۔

وزیراعظم نوازشریف کے خاندان کے نام پاناما لیکس میں سامنے آنے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا تاہم بعد ازاں جوڈیشل انکوائری پر اتفاق کیا گیا جس کے لیے وزیر اعظم نواز شریف نے 22 اپریل کو قوم سے اپنے خطاب میں کیے گئے اعلان کے مطابق سپریم کورٹ کو کمیشن کے قیام کے لیے خط ارسال کیا تاہم چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کمیشن بنانے سے متعلق حکومتی خط کو اعتراضات لگا کر واپس کر دیا تھا۔

حکومت کو جوابی خط میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے لکھا کہ جب تک فریقین مناسب ضوابط کار پر متفق نہیں ہوجاتے، کمیشن تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔ حکومتی ضوابط کار بہت وسیع ہیں، اس کے تحت تحقیقات میں برسوں لگ جائیں گے اور جس خاندان، گروپ، کمپنیوں یا افراد کے خلاف تحقیقات کی جانی ہیں ان کے نام فراہم کرنا بھی ضروری ہیں۔جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے حکومت اور اپوزیشن کی 12 رکنی کمیٹی بنی تھی، حکومت اور اپوزیشن میں جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے متعدد اجلاس ہوئے مگر فریقین اس کے ضابطہ کار پر اب تک متفق نہ ہو سکے، دوسری جانب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اس حوالے سے اپنی تحریک احتساب کا بھی آغاز کر رکھا ہے، جس کے تحت رواں ماہ 30 ستمبر کو وہ رائے ونڈ جانے والے ہیں۔