لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ دور دراز علاقوں میں ٹرانسفر ہونے والے سرکاری ملازمین خیال کرتے ہیں کہ انہیں سزا دے دی گئی ہے،،،دور دراز علاقے افغانستان کا حصہ نہیں بلکہ وہاں بسنے والے پاکستانی ہیں جن کی خدمت سرکاری ملازمین کا فرض ہے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 27 ستمبر 2016 11:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 ستمبر۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد قاسم خان نے سرکاری ملازمین کی ٹرانسفر کے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہیں گھر سے دور راجن پور اور دیگر اضلاع میں ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت ان کی ٹرانسفر گھروں کے قریب کرنے کے احکامات صادر کرئے۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ججز اورسرکاری ملازمین نوکری لیتے وقت دور اور نزدیک فرائض کی ادائیگی کےدعوے کرتے ہیں مگر جب انہیں دور دراز علاقوں میں بھیجا جاتا ہے تو پھر ٹرانسفر کے لئے ہاتھ پاوں مارنا شروع کر دیتے ہیں۔عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ دور دراز کے علاقوں میں بسنے والے پاکستانی نہیں یا دور دراز کے علاقے افغانستان کا حصہ ہیں۔عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔