سعودی عرب کا معاشی بحران:ریاست کے معاشی خسارے کو مد نظر رکھتے ہوئے کابینہ کے وزراءکی تنخواہوں میں 20 فیصد کمی اور دیگر مراعات میں کٹوتی کا حکم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 27 ستمبر 2016 06:21

سعودی عرب کا معاشی بحران:ریاست کے معاشی خسارے کو مد نظر رکھتے ہوئے کابینہ ..

ریاض(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 ستمبر۔2016ء)سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے ریاست کے معاشی خسارے کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی کابینہ کے وزراءکی تنخواہوں میں 20 فیصد کمی اور دیگر مراعات میں بھی کٹوتی کا حکم جاری کردیا ہے۔غیرملکی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ بتایا ہے کہ سعودی فرمانروا کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں شوریٰ کونسل کے 160 اراکین، جن میں 30 خواتین بھی شامل ہیں، کے سالانہ گھریلوں، فرنیچر اور گاڑیوں کے الاو¿نس میں 15 فیصد کمی کردی ہے۔

فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس اقدام سے کس قدر بچت ممکن ہوسکے گی۔سعودی فرمانروا کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں حکومت کو حکم دیا گیا کہ ریاست کے حکام کو گاڑیاں فراہم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے‘ اس کے علاوہ ٹیلی فون اخراجات کو بھی کم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ 2014 سے عالمی طور پر تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ کمی آئی ہے جس کی وجہ سے گذشتہ سال سعودی عرب کو ریکارڈ خسارہ ہوا۔یاد رہے کہ سعودی عرب کی آمدنی میں کمی کی وجہ سے حکومت کو مختلف اشیاءپر دی جانے والی سبسڈی کو بھی کم کرنا پڑا۔واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں سعودی فرمانروا کے بیٹے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کی معاشی صورت حال کو کنڑول کرنے کیلئے ویژن 2030 منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

وژن 2030 سے مراد ملک کی معیشیت کا کئی دہائیوں سے تیل پر انحصار ختم کرکے دیگر شعبوں کی جانب موڑنے کیلئے ایک بلیو پرنٹ فراہم کرنا ہے۔خیال رہے کہ 2015 کے دوران تیل کی کم ہوتی ہوئی قیمتیں سعودی عرب کے بجٹ میں 100 ارب ڈالر کے خسارے کا باعث بنی تھیں جبکہ رواں سال میں متوقع خسارہ 87 ارب ڈالر ہے۔ تیل کی اہم برآمدات پر انحصار کو محدود کرنے کی کوششوں کے باوجود 2015 میں ریاست کی آمدنی کا 70 فیصد سے زیادہ انحصار تیل ہی پر تھا۔