بھارتی وزیر خارجہ یہ وضاحت کریں کہ اگر کشمیر بھارت کا لازمی حصہ ہے، تو یہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر کیوں ہے؟-بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن ہے۔ بھارت کی جانب سے بار بار بلوچستان کے معاملے پر بات کرنا بھارت کی جانب سے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔ترجمان دفتر خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 27 ستمبر 2016 00:32

بھارتی وزیر خارجہ یہ وضاحت کریں کہ اگر کشمیر بھارت کا لازمی حصہ ہے، ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 ستمبر۔2016ء) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جموں و کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے پر پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ یہ وضاحت کریں کہ اگر کشمیر بھارت کا لازمی حصہ ہے، تو یہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر کیوں ہے؟سشما سوراج کے خطاب کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن ہے۔

سشما سوراج کے بلوچستان سے متعلق خطاب کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان پر بات کرنا اقوام متحدہ کے اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے بار بار بلوچستان کے معاملے پر بات کرنا بھارت کی جانب سے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔

نفیس ذکریا کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان جموں و کشمیر میں فورسز کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک متنازع علاقہ ہے جو اقوام متحدہ کا سب سے پرانہ ایجنڈا ہے اور ہر کوئی اس بات سے واقف ہے۔انھوں نے کہا کہ بھارت کی جانب کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور بربریت سے بین الاقوامی برادری اچھی طرح واقف ہے۔ملیحہ لودھی نے بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کہ پاکستان نے مذاکرات سے قبل پیشگی شرائط رکھی ہیں، کو سچائی کے منافی قرار دیا۔