دشمن حملے کیلئے کئی روپ اختیار کر سکتا ہے۔ ممکن ہے بھارت چھپ کر وار کرے، ہمیں پاکستان کے گلی گلی اور کوچے کوچے میں متحرک ہونا ہوگا۔ قوم اور ساری سیاسی قیادت متحدہے ، اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ صرف بیانات سے نہیں بلکہ عمل سے بھی ہونا چاہیے ،آج وقت اندرونی اختلافات کا نہیں ہے۔ کسی نے میلی آنکھ ڈالی تو پوری قوم ہر مشکل کا مقابلہ کرے گی۔ضروری نہیں کہ وہ بارڈر پر پیش قدمی کرے یا ملٹری ذریعے سے ہی حملہ کرے،اس کے کئی اور ذریعے اور روپ بھی ہوسکتے ہیں-وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 ستمبر 2016 18:41

دشمن حملے کیلئے کئی روپ اختیار کر سکتا ہے۔ ممکن ہے بھارت چھپ کر وار ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 ستمبر۔2016ء) وفاق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ قوم اور ساری سیاسی قیادت متحدہے ، اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ صرف بیانات سے نہیں بلکہ عمل سے بھی ہونا چاہیے ،آج وقت اندرونی اختلافات کا نہیں ہے۔ دشمن حملے کیلئے کئی روپ اختیار کر سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ بھارت چھپ کر وار کرے، ہمیں پاکستان کے گلی گلی اور کوچے کوچے میں متحرک ہونا ہوگا۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست کے لیے مہینے اور سال پڑے ہیں ، کسی نے میلی آنکھ ڈالی تو پوری قوم ہر مشکل کا مقابلہ کرے گی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دشمن کی طرف سے حملہ کئی روپ اختیار کرسکتاہے ، ضروری نہیں کہ وہ بارڈر پر پیش قدمی کرے یا ملٹری ذریعے سے ہی حملہ کرے،اس کے کئی اور ذریعے اور روپ بھی ہوسکتے ہیں ، سامنے ہوکر تو شاید ہندوستان مقابلے کے لیے تیار نہ ہو،اس ملک میں بہت ساری دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پولیس چوکس اور متحرک ہے، فوج کو بلانے کا مقصد صرف سیکیورٹی نہیں، چند سال سے جو بھی ہارتا ہے وہ دھاندلی کا الزام لگاتاہے،فوج اور رینجرزکو بلانے کا مقصد شکوک وشبہات نکال دینا اور واضح کرنا کہ الیکشن شفاف ہورہے ہیں۔چوہدری نثار نے مزید کہا کہ اس وقت جو کشمیر کی صورتحال ہے اس سے دوست ملکوں کو آگاہی دی جائے ،پڑوسی ملک کی گیدڑ بھبکیوں سے بھی ان ملکوں کو آگاہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک کے وزیراعظم نے جس انداز سے بات کی میں نے کسی وزیراعظم کو ایسے نہیں دیکھا، پڑوسی ملک کے وزیراعظم نے جو زبان استعمال کی پوری دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔چوہدری نثار کا یہ بھی کہنا تھا کہ مودی کی تقریر سے واضح ہوجانا چاہیے کہ کون اس خطے میں فساد پھیلا رہا ہے اور کون امن چاہتاہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دنیا کی آنکھ اور کان کھولیں اور اقوام متحدہ کو متحرک کریں۔

چودھری نثار کا کہنا تھا کہ یہ وقت سیاست نہیں بلکہ دشمن کیخلاف اکھٹے ہونے کا وقت ہے۔ اتحاد زبانی نہیں بلکہ عملی ہونا چاہیے۔ آج وقت اندرونی اختلافات کا نہیں ہے۔ بھارتی وزیراعظم کی تقریر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مودی کی تقریر سے واضح ہو گیا کہ کون امن اور کون جنگ چاہتا ہے۔ میں نے آج تک کسی ملک کے سربراہ کو اس قسم کی زبان استعمال کرتے نہیں دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ دشمن کا راستہ روکنے کے لیے ملک کے اندر اور باہر اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا، موجودہ صورتحال میں اتحاد اور اتفاق کا اظہار صرف بیانات سے نہیں بلکہ عملی ہونا چاہیے اور دشمن ملک کو یہ پیغام ملنا چاہیے کہ قوم کسی بھی مہم جوئی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ وزیر داخلہ نے اقوام متحدہ سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستان اور اس کی قیادت کے خلاف حالیہ بیان کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے جس طرح کی زبان استعمال کی، انہوں نے آج تک کسی ملک کے سربراہ کو اس طرح کی زبان استعمال کرتے نہیں دیکھا، تاہم پاکستان ہندوستان کی ان دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں۔

پاکستان پر پانی کی بندش سے متعلق چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پانی بند کرنا بھارت کے لیے آسان نہیں، دنیا کے بھی کچھ قانون اور ضابطے ہیں اور ضروری نہیں کہ ہندوستان جیسا چاہے ویسا ہی ہو۔ ضمنی انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو انتخابی مہم میں حصہ نہیں لینے دیا گیا، ہماری پارٹی کو ہاتھ پاو¿ں باندھ کر الیکشن لڑنا پڑتا ہے، جبکہ مخالفین کسی بھی پارٹی سے ہوں الیکشن مہم میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی و بلدیاتی الیکشن پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں شفاف طریقے سے ہورہے ہیں، پچھلے 2 ضمنی الیکشن میں ہمارے مخالفین کو کھلی چھوٹ دی گئی، حالانکہ الیکشن کے حوالے سے قانون پر عملدرآمد کی پابندی سب پر ہونی چاہیے۔وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ کل شام تک پاکستان پہنچیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد بھارتی حکومت اور میڈیا نے بغیر تحقیقات کیے پاکستان پر الزام لگایا، بعد ازاں بھارتی میڈیا کے کیے گئے تمام دعوے غلط نکلے اور جھوٹ کا پول کھلنے پر بھارتی حکومت نے اپنے میڈیا پر سینسر شپ لگادی۔