اسلام آباد ہائیکورٹ خلاف ضابطہ تقرریاں کالعدم - ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار سمیت فارغ کیے گئے 70 سے زائد ملازمین کی خالی آسامیوں پر این ٹی ایس سسٹم کے تحت 45 دنوں میں بھرتیاں مکمل کرنے کا حکم ۔ جان بوجھ کر منظور نظر افراد کو نوازا جائے گا توعدل کا ادارہ داغدار ہوگا اورمیرٹ کی پامالی دیکھ کر عوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جائے گا۔سپریم کورٹ

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں2011 سے 2013 کے دوران 74 بھرتیوں کو خلاف میرٹ قرار دیا تھا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 ستمبر 2016 16:28

اسلام آباد ہائیکورٹ خلاف ضابطہ تقرریاں کالعدم - ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 ستمبر۔2016ء) سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تمام خلاف ضابطہ تقرریاں کالعدم قرار دیتے ہوئے ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار سمیت فارغ کیے گئے 70 سے زائد ملازمین کی خالی آسامیوں پر این ٹی ایس سسٹم کے تحت 45 دنوں میں بھرتیاں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کے کیس کا فیصلہ سنا دیا جو سماعت مکمل ہونے پر اس سال مئی میں محفوظ کیا گیا تھا۔

51صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اورایڈمنسٹریشن کمیٹی نے آئین اور قواعد کے خلاف تقرریاں کیں، اسلام آباد ہائیکورٹ جان بوجھ کر منظور نظر افراد کو نوازے گی توعدل کا ادارہ داغدار ہوگا اورمیرٹ کی پامالی دیکھ کر عوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی کو بھی میرٹ کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، بھرتی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور میرٹ کو مدنظر رکھا جائے، عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے فیصلے کی نقل بذریعہ فیکس رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں2011 سے 2013 کے دوران 74 بھرتیوں کو خلاف میرٹ قرار دیا تھا جن میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے بھائی ادریس کاسی بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :