برہان وانی اور بھگت سنگھ ایک ہی راہ کے مسافرہیں-برہان کے خون سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نئی زندگی ملی۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ شدت پسند کہاں سے آجاتے ہیں کیوں کہ سرحد تو ہندوستانی فوج نے سیل کررکھی ہے۔ جب یہ لوگ سرحد سے داخل ہوتے ہیں تو ہندوستانی فوج کیا کررہی ہوتی ہے؟ دہشت گرد سرحد سے پمپور تک کیسے پہنچے؟ اگر جیش محمد کے خلاف شواہد ہیں تو تحقیقات ہونی چاہئیں۔برہان وانی کے والد کا بھارتی جریدے سے انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 ستمبر 2016 16:12

برہان وانی اور بھگت سنگھ ایک ہی راہ کے مسافرہیں-برہان کے خون سے کشمیریوں ..

نئی دہلی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 ستمبر۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے والد مظفر وانی نے کہا ہے کہ ایک دن آئے گا جب ہندوستان اس بات کو تسلیم کرے گا کہ برہان وانی جدوجہد آزادی کا مجاہد تھا۔ برہان وانی کے والد نے اپنے بیٹے کو ہندوستانی تحریک آزادی کے ہیرو بھگت سنگھ سے تشبیہہ دی۔

بھارتی جریدے کو اپنے انٹرویو میں مظفر وانی نے بتایا کہ جب بھگت سنگھ برطانوی تسلط کے خلاف برسر پیکار تھے تو انہیں بھی دہشت گرد کہا جاتا تھا لیکن ہندوستانی انہیں تحریک آزادی کا ہیرو ہی قرار دیتے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا تب ہندوستان بھی یہ تسلیم کرے گا کہ برہان وانی ایک مجاہد تھا جس نے جدوجہد آزادی میں اپنی جان قربان کی۔

(جاری ہے)

مظفر وانی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں جو کچھ کیا مجھے بہت پسند آیا۔ان کا کہنا تھا برہان وانی کے خون سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نئی زندگی ملی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسلے کا بہتر طریقہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات ہے تاکہ دونوں ملکوں میں امن قائم رہ سکے۔ تمام ہندوستانی ہمارے بھائی ہیں اور اسی طرح سارے پاکستانی ہمارے برادر ہیں، ہم کشمیری ہر ہندوستانی سے بھی اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی کہ پاکستانیوں سے۔

اڑی حملہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اس میں کیسے ملوث ہوسکتا ہے؟ جو بھی شخص مجاہد بن کر کشمیر میں داخل ہوتا ہے وہ کشمیری ہے۔ہندوستان کا کوئی بھی مسلمان کشمیر میں آسکتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حملہ کشمیری مجاہدین نے کیا ہو۔ کشمیر کا مسئلہ حل کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے ورنہ اس طرح کے حملوں کا خدشہ موجود رہے گا۔

ہمیں نہیں معلوم کہ یہ شدت پسند کہاں سے آجاتے ہیں کیوں کہ سرحد تو ہندوستانی فوج نے سیل کررکھی ہے۔ جب یہ لوگ سرحد سے داخل ہوتے ہیں تو ہندوستانی فوج کیا کررہی ہوتی ہے؟ دہشت گرد سرحد سے پمپور تک کیسے پہنچے؟ اگر جیش محمد کے خلاف شواہد ہیں تو تحقیقات ہونی چاہئیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 5 اکتوبر 2010 کو برہان گھر چھوڑ کر گیا۔

اس نے اپنی ماں سے کہا تھا کہ وہ اپنے دوستوں سے ملنے جارہا ہے لیکن وہ شام تک واپس نہیں آیا۔ پھر ہمیں معلوم ہوا کہ وہ حریت پسندوں کے ساتھ شامل ہوگیا ہے۔ اس کی موت سے قبل دو ماہ تک میں نے اسے سمجھانے کی بہت کوشش کی۔ برہان 1994 میں پیدا ہوا تھا۔ میں نے اسے بتایا تھا کہ چوں کہ وہ ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب وادی میں عدم استحکام عروج پر ہے لہٰذا اس کے دل میں اپنے لوگوں کے لیے درد پیدا ہونا فطری بات تھی۔

جب وہ 10 سال کا تھا تو اس نے ایک ہندوستانی آرمی افسر سے کہا تھا کہ وہ بھی فوجی بننا چاہتا ہے۔ برہان کو فوجیوں کے لباس بہت پسند تھے جبکہ اسے کرکٹ کا بھی بہت شوق تھا۔ اگر اسے موقع ملتا تو پاکستان نہیں بلکہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں شمولیت اختیار کرتا۔برہان وانی محض 20 سال کی عمر میں ہی کشمیر میں جدوجہد آزادی کی علامت بن گیا تھا، وہ فوجی طرز کے لباس میں اپنی وڈیو اور تصاویر اکثر انٹرنیٹ پر ڈالتا رہتا تھا اور نوجوان کشمیریوں کو ہندوستانی تسلط کے خلاف تحریک کا حصہ بننے کی دعوت دیتا تھا۔

برہان وانی کشمیر کے جنوبی قصبے ترال میں ایک اسکول ہیڈ ماسٹر کے گھر میں پیدا ہوا تھا اور اس وقت محض 10 برس کا تھا جب گھر کے قریب ہندوستانی فورسز نے اس کے بھائی کو تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا جس کے بعد اس نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی اور دیکھتے ہی دیکھتے کشمیریوں کی نئی نسل کے لیے جدوجہد آزادی کی علامت بن گیا۔برہان وانی کے ساتھیوں کی رائے یہ ہے کہ وہ ایک خوش اخلاق نوجوان تھا جس نے ہمالیہ کا رابن ہ±ڈ اور ایک طاقتور کمانڈر بننے کا خواب لے کر اپنا گھر چھوڑا۔

متعلقہ عنوان :