پاکستان مددفراہم کرنے کیلئے تیارہے، کشمیر حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کروائی جائیں‘سرتاج عزیز

کسی بھی حملے کے بعد ’ بھارت ہمیشہ تحقیقات سے قبل ہی اعلان کر دیتا ہے کہ اس میں پاکستان کی ایجنسیاں یا غیر ریاستی عناصر ملوث ہیں، کشمیر میں اس وقت آزادی کی تحریک چل رہی ہے، اس طرح کے حملے سے پاکستان اور کشمیروں کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ، بھارت کی فورسز کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سے توجہ ہٹتی ہے وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیزکی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو

اتوار 25 ستمبر 2016 11:43

پاکستان مددفراہم کرنے کیلئے تیارہے، کشمیر حملے کی بین الاقوامی تحقیقات ..

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 ستمبر - 2016ء ) وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے مقبوضہکشمیر کے اوڑی سیکٹر میں فوجی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے حملے کی بین الاقوامی تحقیقیات کروانے کا مطالبہ کیا ۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کسی بھی حملے کے بعد ’ بھارت ہمیشہ تحقیقات سے قبل ہی اعلان کر دیتا ہے کہ اس میں پاکستان کی ایجنسیاں یا غیر ریاستی عناصر ملوث ہیں، ہماری یہ خواہش اور مطالبہ ہے کہ اس حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کروائی جائیں تاکہ غیر جانبدارانہ تفتیش ہوسکے۔

مشیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں اس وقت آزادی کی تحریک چل رہی ہے اس طرح کے حملے سے پاکستان اور کشمیروں کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ بھارت کی فورسز کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سے توجہ ہٹتی ہے۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت نے بے بنیاد الزام لگایا ہو ’جب صدر کلنٹن برِصغیر کے دورے پر آئے ہوئے تھے تو کشمیر میں ایک بہت بڑا واقعہ ہوا تھا جس کا الزام بھی پاکستان پر لگایاگیا لیکن بعد میں پتا چلا کہ وہ بھارت نے خود کروایا تھا۔

پاکستان کے خارجہ امور کے مشیر کا کہنا تھا کہ جس علاقے میں یہ حالیہ حملہ ہوا ہے وہاں بھارت کی فوج اتنی بڑی تعداد میں تعینات ہے کہ وہاں سے کسی قسم کی دراندازی ناممکن ہے۔ ممبئی میں ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے مشیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ 2009 میں ہونے والے ممبئی حملوں کا الزام بھی پاکستان پر لگایا گیا تھا تاہم اس سلسلے میں بھارت ثبوت فراہم کرنے میں لیت ولعل سے کام لیتے رہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ کے حوالے سے بھی یہ ہی صورتحال ہے۔بھارت کی جانب سے ابھی تک مطلوبہ ثبوت فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود ’پاکستان کشمیر میں ہونے والے حملے کی تحقیقات میں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔‘

متعلقہ عنوان :