حکومت بجلی کے صارفین پر ڈیڑھ ارب ڈالر کا نیا بوجھ ڈالنے سے باز رہے‘عوامی تحریک

ہفتہ 24 ستمبر 2016 16:32

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 ستمبر۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنما چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا ہے کہ حکومت بجلی منصوبوں کی سکیورٹی کے نام پر صارفین پر ڈیڑھ ارب ڈالر کا نیا بوجھ ڈالنے سے باز رہے،غریب پہلے ہی پیٹ کاٹ کر بجلی کا بل ادا کرتا ہے ،مزید بوجھ ڈالا گیا تو غربت اور خودکشیاں بڑھیں گی۔

وفاقی کابینہ کی اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی نے سمری واپس نہ لی تو عوامی تحریک ملک بھر میں احتجاج کرے گی۔وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران اور ونگز کے صدور کے ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ عوامی تحریک موجودہ حکمرانوں کے ملک اور عوام دشمن اقدامات کو ہمیشہ قبل ازوقت بے نقاب کرتی ہے حالیہ اقدام کو بھی بے نقاب کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کی پارلیمانی جماعتیں تاجر ،مزدور اوربجلی کے گھریلو صارفین اس کا نوٹس لیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بجلی کے غریب صارفین سے پہلے ہی ”لوریکوری “لائن لاسز، ڈیٹ سروسنگ کی مد میں 3 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافی وصول کررہی ہے۔ نیلم جہلم پراجیکٹ کے نام پر کٹوتی ،غیر منصفانہ جی ایس ٹی ،اووربلنگ اور بجلی چوری کی مد میں وصولیاں اس کے علاوہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی نے سی پیک کے تحت لگنے والے بجلی کے نئے منصوبوں کی سکیورٹی کے نام پر 30 سال تک بجلی کے صارفین سے ڈیڑھ ارب ڈالر وصول کرنے کا فیصلہ کر لیاہے جس کے بارے میں پارلیمنٹ لا علم ہے۔انہوں نے کہاکہ حیرت ہے اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبوں کا کمیشن کھانے والے اور دن رات اس کے ثمرات گنوانے والے حکمران منصوبوں کے ثمرات آنے سے پہلے ہی اس کا بوجھ عوام کی پشت پر لاد رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فی یونٹ بجلی پہلے ہی خطے میں سب سے زیادہ مہنگی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ اور صنعتیں بیرون ملک شفٹ ہو چکی ہیں اور پاکستان میں بیروزگاری کا طوفان آیا ہوا ہے مگر حکمران توانائی کو سستا کرنے کی بجائے ظالمانہ ٹیکسز عائد کر کے اسے مزید مہنگا کررہے ہیں ۔اس سے مزدوروں کو خودکشیوں ،بیروزگاروں کو جرائم اور دہشت گردی کے راستے پر چلنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ سی پیک کے قصے سنانے والے حکمران پیسہ اورنج ٹرین اور میٹرو بسوں جیسے شاہی منصوبوں پر خرچ کر کے ٹیکسوں، غربت اور ملکی قرضوں میں اضافہ کررہے ہیں۔ملک میں غربت بڑھ رہی ہے ۔عوام کیلئے یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی ناممکن ہو چکی ہے۔سپیشل ڈویلپمنٹ گولز کے حوالے سے زمینی حقائق بتارہے ہیں کہ فاٹا میں 73 فیصد غربت ہے، بلوچستان میں 71 فیصد، خیبرپختونخوا میں 49 فیصد، گلگت بلتستان میں 43 فیصد، سندھ میں 43 فیصد، پنجاب میں 31فیصد عوام خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔

80فیصد آباد ی صاف پانی اور 60فیصد آبادی تعلیم، صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ۔غریب شہری بجلی ،گیس کے غیر منصفانہ بلوں کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشان ہے۔وہ اپنی خوراک ،علاج اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم رہ کر بجلی کا بل ادا کرتے ہیں اگربجلی کے صارفین پر مزید ٹیکسوں کو بوجھ ڈالا گیا تو یہ ظلم کی انتہا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک اپوزیشن کی پارلیمانی جماعتوں سے کہتی ہے کہ وہ بجلی صارفین سے ڈیڑھ ارب ڈالر وصول کرنے کے حکومتی منصوبے کو بے نقاب کریں اور اس کیلئے قومی اسمبلی ،سینیٹ سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں لائی جائیں۔

متعلقہ عنوان :