وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چھے روزہ انسداد پولیو مہم پرسوں سے شروع ہوگی

ہفتہ 24 ستمبر 2016 14:37

اسلام آباد ۔ 24 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 ستمبر۔2016ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں6روزہ انسداد پولیو مہم پیر 25 ستمبر کو شروع ہوگی،میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے میئر و چیئرمین سی ڈی اے نے سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کو مربوط اقدامات کے ذریعے مہم کو باہدف بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔اسلام آباد میں پہلی مرتبہ اس مہم کو ہنگامی بنیادوں پر شروع کیا جا رہا ہے جس کا مقصد اسلام آباد کی پولیو سے پاک حیثیت کو برقرار رکھنا ہے ۔

سی ڈی اے ہیلتھ سروسز شعبہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حسن عروج نے اے پی پی کو بتایا کہ اسلام آباد کا پولیو فری سٹیٹس 2000ء سے چلا آرہا ہے اس دوران کوئی پولیو کا کیس سامنے نہیں آیا ۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے میئر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے کی مشترکہ صدارت یں منعقدہ اجلاس میں ماضی کی پولیو ویکسین فراہم کرنے والی کمپینز کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے بعد سی ڈی اے ہیلتھ سروسز اور ضلعی انتظامیہ کا علیحدہ سے مشترکہ اجلاس ڈپٹی کمشنر کیپٹن(ر) مشتاق احمدکی زیر صدارت ہوا جس میں انسداد پولیو مہمات کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ 25ستمبر سے 30 ستمبر 2016ء تک جاری رہنے والی مہم کے دوران شہری اور دیہی علاقوں میں 5 سال سے کم عمر کے تقریبا ڈیڑھ لاکھ بچوں کو پولیو وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ نے 25 ستمبر سے 30 ستمبر تک جاری رہنے والی چھ روزہ انسدادپولیو مہم کے انتظامات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ اس دوران ایک لاکھ 40 ہزار 835 بچوں کو پولیو سے بچاو کی ویکسین دی جائے گی جن میں 55 فیصد شہری، 36 فیصد دیہی اور 9 فیصد کچی آبادیوں کی کوریج کی جائے گی۔

اس ضمن میں 600 ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں اور اسلام آباد کو 5 زونز میں تقسیم کرکے 21 زونل انچارج اور 107 ایریا انچارج مقرر کئے گئے ہیں جو پولیو مہم کی نگرانی کریں گے۔ میئر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن (ر) محمد مشتاق نے اپنے متعلقہ ہیلتھ سروسز کے شعبوں کو ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد کی پولیو فری حیثیت برقرار رکھنے کیلئے مربوط بنیاد پر کوششیں کی جائیں۔ اس ضمن میں ایف ایم چینلز، ٹیلی ویژن چینلز، کیبل آپریٹنگ سسٹم اور اخبارات کے ذریعے خصوصی آگاہی پیدا کرنے کیلئے بھی انتظامات کئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :