سند ھ اسمبلی،برطرف ملازمین کی مراعات کے ساتھ بحالی کا بل منظور

ملازمین میں حکومت سندھ کے انتظامی کنٹرول میں آنیوالے تمام محکموں ، خود مختار اور نیم خودمختار اداروں ، کارپوریشنز کے برطرف ملازمین شامل ہیں

جمعرات 22 ستمبر 2016 18:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22ستمبر ۔2016ء ) ) سندھ اسمبلی نے جمعرات کو ایک بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ، جس کے ذریعہ 3 فروری 1997 سے 18 فروری 2008 ء تک سندھ حکومت کے 619 برطرف ہونے والے تمام ملازمین کو مکمل مراعات کے ساتھ بحال کر دیا گیا ہے ۔ اپوزیشن نے اس بل کی زبردست مخالفت کی ۔ ان ملازمین میں حکومت سندھ کے انتظامی کنٹرول میں آنے والے تمام محکموں ، خود مختار اور نیم خودمختار اداروں ، کارپوریشنز کے برطرف ملازمین شامل ہوں گے ۔

یہ بل ’’ سندھ برطرف ملازمین ( بحالی ) ایکٹ ۔ 2016 کہلائے گا ۔ برطرف ملازمین میں وہ سارے ملازمین شامل ہوں گے ، جو ریگولر ، ایڈہاک یا کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی ہوئے اور بعد ازاں برطرف کر دیئے یا نکال دیئے گئے تھے ۔

(جاری ہے)

ان ملازمین کو اسی گریڈ ، اسکیل ، گروپ ، کیڈر ، اسامی اور عہدے پر بحال کیا گیا ہے ، جس میں وہ برطرفی کے وقت تھے ۔ انہیں قانون کے مطابق سروس کی تمام مراعات اور فائدے حاصل ہوں گے ۔

سینئر وزیر خوراک اور پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ 3 فروری 1997 سے 18 فروری 2008 ء تک برطرف ملازمین کے کیسز کا جائزہ لینے کے لیے وزراء کی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ۔ کمیٹی کو 1900 درخواستیں موصول ہوئی تھیں ۔ کمیٹی نے جائزہ لینے کے بعد یہ سفارش کی ۔ 619 برطرف ملازمین کے کیسز مناسب ہیں ۔ انہیں انتقامی کارروائی کے تحت نکالا گیا تھا ۔

کمیٹی نے ان ملازمین کی بحالی کی سفارش کی تھی ۔ ان ملازمین کو بحال کر دیا گیا ہے اور وہ کام کر رہے ہیں ۔ بل کی منظوری کا مقصد اس اقدام کو قانونی بنانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ روزگار دیا ہے ۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کہتی تھیں کہ اگر روزگار دینا جرم ہے تو وہ یہ جرم بار بار کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری بہت بڑا ایشو ہے ۔

حکومت کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو روزگار مہیا کرے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے کہا کہ روزگار دینا اچھی بات ہے لیکن میرٹ نہیں ہو گا تو اچھی حکمرانی نہیں ہو گی ۔ ہمیں فلاحی ادارہ نہیں ، حکومت کو چلانا ہے ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ ہمیں ان ملازمین کی فہرست مہیا کی جائے تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ انہیں کیوں نکالا گیا اور کس طرح بحال کیا گیا ۔

تحریک انصاف کی ڈاکٹر سیما ضیاء نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا جائے ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت روزگار دینے کے نام پر اپنے من پسند اور قریبی لوگوں کو میرٹ کے بغیر نوکریاں دے رہی ہے ۔ عدالتیں مسلسل کہہ رہی ہیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میرٹ پر بھرتیاں نہیں کر رہی ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ لوگوں کو بحال کرنے سے پہلے قانون منظور کرنا چاہئے تھا ۔

پیپلز پارٹی کے دور میں محکمہ تعلیم اور محکمہ پولیس کے بھرتی ہونے والے لوگوں کو برطرف کیا گیا ۔ انہیں بحال کیوں نہیں کیا جاتا ۔ ان لوگوں نے کافی عرصہ کام کیا ۔ انہیں تنخواہیں نہیں دی جا رہی ہیں ۔ بحال کرنا ہے تو 2016 تک بحال کیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ان ملازمین کی بحالی کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے میرٹ پر نوکریاں دی تھیں ۔

انہیں ایک ڈکٹیٹر نے سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے نکال دیا تھا ۔ یہ ملازمین 2009 ء میں بحال ہو چکے ہیں ۔ 2008 ء میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تھی تو وفاقی اور سندھ حکومت کے برطرف ملازمین کی بحالی کے لیے کمیٹیاں بنائی گئی تھیں ۔ قومی اسمبلی میں ملازمین کی بحالی کے لیے بل منظور ہو چکا تھا ۔ سندھ اسمبلی میں بوجوہ بل منظور نہیں ہو سکا تھا ، جو اب منظور کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان 619 ملازمین کے بارے میں عدالت میں کوئی کیس نہیں ہے اور نہ ہی کبھی کسی چیف سیکرٹری نے بحالی کے اس اقدام کو غلط قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بحال ہونے والوں میں جیالے بھی شامل ہوں گے ۔ میں بھی جیالا ہوں اور سندھ کا وزیر اعلیٰ ہوں ۔ کیا جیالوں کو نوکریوں کا حق نہیں ہے ۔ یہ نوکریاں میرٹ پر تھیں اور بعض لوگوں نے سندھ پبلک سروس کا امتحان پاس کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بھرتیوں پر ہم نے افسروں کو حال ہی میں سزائیں دی ہیں لیکن جن لوگوں کو بحال کیا گیا ہے ، وہ غیر قانونی بھرتی نہیں ہوئے تھے بلکہ میرٹ پر بھرتی ہوئے تھے اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :