پاکستان پرحملوں کاالزام لگانابھارت کی عادت بن چکی ہے۔نوازشریف

بھارت کوکشمیریوں پرمظالم کا جواب دینا ہوگا،مقبوضہ کشمیرکی صورتحال انتہائی گھمبیرہے،کشمیرمیں108کشمیریوں کوشہید کردیا گیا،دہشتگردی خلاف جنگ کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے،پاکستانی معاشی صورتحال دن بدن بہترہوتی جارہی ہے۔وزیراعظم کی پاکستانی صحافیوں کیساتھ ملاقات میں گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 22 ستمبر 2016 18:08

پاکستان پرحملوں کاالزام لگانابھارت کی عادت بن چکی ہے۔نوازشریف

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22ستمبر2016ء) :وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے،کشمیر میں 108کشمیریوں کو شہید کردیا گیا ہے،بھارت میں کسی بھی حملے کا الزام پاکستان پر لگانا بھارت کی عادت بن چکی ہے، دہشتگردی خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، پاکستانی معاشی صورتحال دن بدن بہتر ہوتی جارہی ہے۔

انہوں نے آج نیویارک میں پاکستانی صحافیوں سے ملاقات کی اور اکٹھے ناشتہ بھی کیا۔وزیراعظم نوازشریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔دہشتگردی کی جنگ میں سویلین اور عسکری اداروں نے بہت قربانیاں دیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی صورتحال دن بدن بہتر ہوتی جارہی ہے۔ملک میں بجلی کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

2018ء میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائیگا۔انہوں نے پاکستانی صحافیوں سے کہا کہ میں آج آپ کو سننے آیا ہوں،آپ بتائیں کہ اقوام متحدہ میں میرا خطاب کیسا رہا؟۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت پاکستان کو اکیلا نہیں کرسکتا۔ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا گیا۔دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ہوتے نظر نہیں آرہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیریوں پر مظالم کا جواب دینا ہوگا۔

کشمیر میں 108کشمیریوں کو شہید کردیا گیا ہے،ہزاروں افراد زخمی اور درجنوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔بان کی مون سے کہا کہ یو این کی قرارداد پر عمل کرنا آپکی ذمہ داری ہے۔مقبوضہ کشمیر پر عالمی برادری ہمارا نکتہ سمجھنے کی کوشش کررہا ہے۔عالمی برادری کو کشمیر میں بھارتی مظالم کے ثبوت دینگے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے چند گھنٹو ں میں ہی سوپور کے واقعے کا الزام پاکستان پر لگادیا۔جبکہ کسی بھی واقعے کی انکوائری کیلئے ہفتے یا مہینے درکار ہوتے ہیں۔بھارت کو چاہیے کہ الزام تراشی کی بجائے کشمیر میں جاری مظالم پر نظر ڈالے۔