منگھوپیر روڈ کی تباہی میں محکمہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا ہاتھ ،پانی کے لیکج نے روڈ کو کھنڈر بنادیا

جمعرات 22 ستمبر 2016 16:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 ستمبر۔2016ء) کراچی کی قدیم سڑک کوئی پرسان حال نہیں منگھوپیر روڈ گارڈن کے علاقے سے شروع ہوکر منگھوپیر کے علاقے میں ختم ہوتا ہے لاکھوں افراد کا روزانہ گذر منگھوپیر روڈ سے ہوتا ہے مذکورہ روڈ پر سفر کرنا کسی اذیت سے کم نہیں تقریبا 20 کلومیٹر طویل سڑک منگھوپیر اورنگی ٹاون ایم پی آر کالونی قصبہ کالونی بنارس چوک سائٹ ایریا پرانا گولیمار پاک کالونی سے ہوتی ہوئی گارڈن کے علاقے تک پہنچتیں ہے اورنگی ٹاون کی گنجان آبادی کا روزانہ کی بنیاد پر شہر کے دیگر علاقوں تک جانے کے لیے منگھوپیر روڈ پر سے گذر ہوتا ہے لیکن سڑک کی خستہ حالی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے سفر درد سر بن جاتا ہے منگھوپیر روڈ کی خراب حالت کی وجہ سیوریج کا پانی واٹر بورڈ کی مین لائنوں میں لیکج واٹر ہائیڈرنٹ سے نکلنے والا واٹر ٹینکر سے بہنے والا پانی سڑک کے کنارے ماربل انڈسٹری کے کچرے بلاک کی فیکٹریاں ہیں منگھوپیر چنگی ناکہ سے لیکر کنواری کالونی تک قائم درجنوں بلاک فیکٹریوں میں پانی کے بے تحاشہ استعمال نے سڑک کی حالت غیر کی ہے تو کنواری کالونی تا ایم پی آر کالونی ماربل فیکٹریوں کے باہر سڑک پر ماربل فیکٹریوں سے ذائع شدہ پتھروں کے ٹکڑوں کے جگہ جگہ ڈھیر لگ جانے سے سڑک کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے ماربل فیکٹریوں کو سڑک سے پتھروں کے ٹکڑے صاف کرنے کا نوٹس متعدد بار ضلعی حکومت کی جانب سے ملنے کے باوجود سڑک کی صفائی نہ ہوسکی ایم پی آر کالونی تا بنارس چوک جگہ جگہ واٹر بورڈ کی لائنوں میں لیکج سڑک کی تباہی کا ذمہ دار ہے تو ساتھ ہی سیوریج کا پانی بھی سڑک پر تالاب کا منظر پیش کرتا ہے باقی ماندہ کسر بلوچ کالونی میں منگھوپیر روڈ پر قائم واٹر ہائیڈرنٹ سے نکلنے والے پانی نے سڑک کی حالت موئن جودڑوں کر رکھی ہے مذکورہ ہائیڈرنٹ کئی بار سڑک کو برباد کرچکی ہے لیکن ہائیڈرنٹ مالکان کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی نہیں کی گئی کچھ عرصہ قبل مذکورہ سڑک کی تعمیر مکمل ہوئی ہے لیکن ایک بار پھر واٹر ہائیڈرنٹ نے سندھ حکومت کے بجٹ سے تعمیر ہونے والی سڑک کا نقشہ تبدیل کردیا اور چند ہی دنوں میں سڑک کھنڈر بن گیا جبکہ بنارس چوک پر واٹر بورڈ کی غفلت روڈ کی ٹوٹ پھوٹ کا ذمہ دار ہے پانی کی لائن میں لیکج کی وجہ سے بنارس چوک اکثر اوقات سیلاب کا منظر پیش تو کرتا ہی ہے لیکن پانی سڑک پر کھڑے رہنے سے ایک طرف ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے تو دوسری طرف پانی کی وجہ سے سڑک کا نام و نشان تک مٹ چکا ہے ناہموار سڑک پر سفر کسی امتحان سے کم نہیں ایک ایسا امتحان جس میں کا میابی کے لیے مظبوط اعصاب اور صبر کی ضروت پیش آتی ہے لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوجاتی بنارس چورنگی تا گارڈن سڑک کے وسط میں درجنوں مین ہولز بھی ٹریفک کی روانی کو متاثر کرتی ہے اور اکثر اوقات انہیں مین ہولز کی وجہ سے حادثات رونماہوتے ہیں بالخصوص موٹر ساہیکل سواروں کے لیے منگھوپیر روڈ خطرناک ثابت ہوتا ہے سڑک کی خراب حالت کے علاوہ مذکورہ سڑک پر اسٹریٹ لائٹ کی غیر موجودگی بھی رات کے اوقات میں سفر کو غیر محفوظ بنا تی ہے سڑک پر جہاں سفر کرنا مشکل ہے وہی سڑک کی ٹوٹ پھوٹ کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے جرائم پیشہ افراد کھلے عام لوٹ مار کرتے ہیں اور با آسانی فرار ہوجاتے ہیں سست رفتاری کے باعث اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا ہے منگھوپیر روڈ کا ذیادہ تر علاقہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں شامل ہے اور منگھوپیر روڈ کے دونوں اطراف کی 80 % فیصدی آبادی پختونوں اور بلوچوں کی ہے جبکہ اورنگی ٹاون کی اردو اسپیکنگ آبادی کی گذر گاہ بھی منگھوپیر روڈ ہے لیکن عوامی نمائندوں کوشاید ڈسٹرکٹ ویسٹ کی عوام کے مساہل سے کوئی سروکار نہیں یا شاید انہیں یاد ہی نہیں کہ مذکورہ آبادی کے عوام نے ووٹ دیکر انہیں اسمبلیوں تک پہنچایا اور ووٹ دینے کا مقصد اپنے مساہل حل کروانے تھے کراچی کے علاقے ڈسٹرکٹ ویسٹ کی عوام کے مطابق ڈسٹرکٹ ویسٹ کی ایک بڑی آبادی مزدور پیشہ ہے جنکے پاس وزرا کے دفاتروں کے چکر لگانے کا ٹائم نہیں جبکہ وزرا کے پاس غریبوں کے مساہل حل کرنے کے لیے ٹائم نہیں وزرا اورسیاسی شخصیات ہر بار انتخابی مہم کے دوران عوام کو سبزباغ دکھا کر بے وقوف بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور عوام ہر پانچ سال انتظار میں گذار دیتے ہیں اور یہ سلسہ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور نہ جانے کب عوامی مساہل کے حل کے لیے حکمران سنجیدہ ہونگے۔

متعلقہ عنوان :