کشمیری عوام کا حقِ خودارادی کھلے دل سے تسلیم کر لیا جائے تو خطے کی فضا سازگار ہو جائیگی، ممنون حسین

جمعرات 22 ستمبر 2016 16:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 ستمبر۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کا حقِ خودارادی کھلے دل سے تسلیم کر لیا جائے تو خطے کی فضا سازگار ہو جائے گی اور وہ وسائل جو اس وقت اختلافات کے فروغ کے لیے کام میں لائے جا رہے ہیں، انسانی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کیے جا سکیں گے۔صدر مملکت نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے کشمیر کے مسئلہ کا حل انتہائی ضروری ہے اور یہ مسئلہ حل کیے بغیر خطے میں امن ایک خواب ہے۔

صدر مملکت نے یہ بات فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کے زیر اہتمام’عالمی کانفرنس برائے امن وسلامتی جنوبی اور وسطی ایشیا‘ کے عنوان سے منعقد کی جانے والی کانفرنس کے ابتدائی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کانفرنس میں چیئرمین، اعلیٰ تعلیمی کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، وائس چانسلرفاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی ڈاکٹر ثمینہ امین قادر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ خطے کی ترقی و خوشحالی کے لیے منفی طرزِ عمل سے گریز کرنا ہو گا تاکہ وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے عوام کے مفاد میں تعاون و ترقی کا عمل تیزی سے آگے بڑھ سکے۔ پاکستان اس مقصد کے لیے تمام ہمسایہ ممالک کے درمیاں جغرافیائی قربت کو ایک مثبت اور تیز رفتار شراکت داری میں تبدیل کرنے کیلئے پر جوش ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پڑوسی ممالک کو ماضی کے مسائل میں الجھنے کے بجائے خطے کی ترقی کیلئے آگے بڑھناہو گا تاکہ ہماری آنی والی نسل کامستقبل بہتر ہو سکے۔

صدرمملکت نے کہا کہ باہمی اختلافات اور تنازعات کے حل کابہترین طریقہ یہی ہے کہ باہمی اعتماد میں اضافے کیلئے نیک نیتی کے ساتھ اقدامات کیے جائیں کیونکہ تعاون اور باہمی اعتماد ہی مسائل کا حل نکال سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس عہد میں کوئی خطہ اس وقت تک ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے اور نہ امن و استحکام اور خوشحالی کی منزل قریب آ سکتی ہے جب تک عالمی برادری پورے خلوص نیت کے ساتھ ایک دوسرے کیساتھ تعاون نہ کرے۔

اس کیلئے ضروری ہے کہ نام نہاد سٹرٹیجک مفادات پر بنی نوعِ انسان کی بہتری اور بھلائی کو ترجیح دی جائے اور چھوٹے چھوٹے مقاصد کے لیے ردّوقبول کی بنیاد پرتعلقات استوار کرنے کے بجائے پورے خطے کے ساتھ تعاون کے طریقے تلاش کیے جائیں۔صدر مملکت نے کہا کہ عالمی اداروں کا خیال ہے کہ موجودہ معاشی ترقی سیپاکستان اگلے دس پندرہ سالوں میں ایک معاشی طاقت بن کر ابھرے گا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اب ترقی کی جانب گامزن ہے اور اس کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں نے بھی پاکستان کوتیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت والا ملک قراردیا ہے۔ اب ہم سب کی ذمہ داری بتنی ہے کہ ہم سب مل کر اس کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ ہمارا آنے والا مستقبل بہتر ہو سکے۔ صدر مملکت نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت بچیوں کی اعلیٰ تعلیم پر بھر پور توجہ دے رہی ہے۔

حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے فنڈ میں کئی فیصد اضافہ کر دیا ہے جواس بات کاثبوت ہے کہ حکومت اعلی تعلیم کے فروغ میں کتنی سنجیدہ ہے۔ طالبات اعلی تعلیم حاصل کرکے پاکستان کی معاشی اوراقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتیں ہیں۔ صدر مملکت نے کہاکہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے ہمارا خطہ بری طرح متاثر ہوا ہے لیکن پاکستان نے اس کا بھر پور طریقے سے مقابلہ کیا ہے۔

ہمارے پڑوسی ملک چین نے ہماری قوم کے حوصلوں اور وطن سے بے لوث محبت کو دیکھتے ہوئے پاک چین اقتصادی راہداری کی صورت میں اربوں ڈالر کے معاہدے کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری ایک کثیرالمقاصد منصوبہ ہے جو خطے کے تمام ممالک کے لیے ترقی اور خوشحالی کی نوید ثابت ہو گا جس کے نتیجے میں عوام کا معیار زندگی بلند ہو گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس منصوبے سے خطیمیں روز گار کے مواقع فراہم ملیں گے اورہمارا ملک خوشحالی کی را پر گامزن ہو جائے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک، خاص طور پر وسط ایشیائی ریاستیں اس منصوبے میں دلچسپی لے رہے ہیں اور ا س میں شراکت دار بننے کے خواہش مند ہیں۔ پاکستان اس سفر میں اپنے تمام پڑوسی ممالک کو شریک کرنے کے لیے جامع حکمت عملی پر کاربند ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے منفرد محلِ وقوع، انتہائی بیش قیمت افرادی قوت اور بہت سی دیگرخصوصیات کے باعث خطے کی ترقی اور امن و استحکام کے لیے قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔

صدر مملکت نے اس موقع پر فاطمہ جناح یونیورسٹی کو کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ اس یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد خو ش آئند ہے اور توقع ہے کہ خطے کی مختلف اقوام کے درمیان دوریوں کو سمیٹنے اور تعاون کی راہیں کشادہ کرنے کیلئے اس طرح کے اقدامات آئندہ بھی جاری رہیں گے۔انھوں نے کہا کہ اس کانفرنس سے ماہرین کے درمیان تبادلہ خیال اور رابطوں کے نتیجے میں وسطی اور جنوبی ایشیا کے امن اور ترقی و خوشحالی کیلئے بہت سی نئی اورمفید تجاویز سامنے آئیں گی۔

متعلقہ عنوان :