آئندہ صرف کالجوں میں 75فیصد حاضری رکھنے والے طالب علموں کے امتحانی فارم ہی قبول کیے جائیں گے، ناظم امتحانات انٹر بورڈ کراچی

سرکاری کالجوں کے سرپرائز دورے کیے جائیں گے جس سے حاضری کے ساتھ تدریسی عمل میں بھی بہتری آئے گی

بدھ 21 ستمبر 2016 22:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء) اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے کہا ہے کہ انٹربورڈ کراچی ایک مثالی ادارہ ہے ،آئندہ صرف کالجوں میں 75فیصد حاضری رکھنے والے طالب علموں کے امتحانی فارم ہی قبول کیے جائیں گے، سرکاری کالجوں کے سرپرائز دورے کیے جائیں گے جس سے حاضری کے ساتھ تدریسی عمل میں بھی بہتری آئے گی، پچاس فیصد سے زائد امتحانی نتائج کیلئے محکمہ تعلیم سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مربوط نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے، انٹربورڈ نے کراچی کی تعلیم بہتر کرنے کا بیڑہ اٹھالیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت کامرس ریگولر اور کامرس پرائیویٹ گروپس کے سالانہ امتحانات برائے 2016ء کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سابق وفاقی وزیر شوکت ترین، چیئرمین بورڈ محمد اختر غوری اور دیگر بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی کا کہنا تھا کہ انٹربورڈ کی جانب سے تمام کالجز سے ہر ماہ طلباء کی حاضری کا ریکارڈ منگوایا جائے گا، جو کالج لگاتار دو ماہ طلباء کی حاضری کا ریکارڈ نہیں بھیجے گا اسے پہلے وارننگ دی جائے گی اگر پھر بھی حاضری کا ریکارڈ نہیں بھیجا گیا تو ان کالجز کے امتحانی فارم قبول نہیں کیے جائیں گے اور محکمہ تعلیم اور متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے خطوط لکھ کر آگاہ کیا جائے گا۔

انٹربور ڈکراچی میں پچھلے کئی سالوں سے پچاس فیصد امیدوار فیل ہورہے ہیں جبکہ سندھ کے دیگر بورڈز میں کامیابی کی شرح 70 سے 80فیصد ہے، حالانکہ کراچی میں تعلیمی سہولیات صوبے کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں ،انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اور اس بات پر تحقیق کی ضرورت ہے کہ بچوں کے فیل ہونے کی وجہ کیا کالجز کا معیاری تعلیم نہ دینا ہے یا اساتذہ تعلیم نہیں دے پارہے ،طلباء خود نہیں پڑھ رہے ہیں یا والدین اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دے رہے ہیں، اگر محکمہ تعلیم اور دیگر متعلقہ ادارے اس جانب توجہ نہیں دیں گے تو کراچی میں تعلیمی معیار گرتا چلا جائے گا۔

محمد عمران خان چشتی نے سرکاری کالجوں کی گرتی ہوئی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے سرکاری کالجوں کے مقابلے میں نجی کالجوں کے طلباء و طالبات پوزیشنیں زیادہ حاصل کررہے ہیں، ہمیں سوچنا ہوگا کہ اتنے وسائل کے باوجود سرکاری کالجز وہ کارکردگی کیوں نہیں دکھاپارہے جس کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔ناظم امتحانات محمدعمران خان چشتی کا کہنا تھا کہ انٹربورڈ کا کام پڑھانا نہیں بلکہ یہ صرف امتحانات لینے والا ادارہ ہیں ،ہمارا کام طلباء کی اہلیت کا امتحان لینا ہے، ہمارے لئے تمام طالب علم ایک رول نمبر سے زیادہ نہیں ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آغا خان بورڈ کے تحت امتحانات میں چند ہزار بچے شریک ہوتے ہیں جو عموماً مہنگی فیسوں والے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں جبکہ انٹربورڈ کے طالب علموں کی اکثریت غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے اس کے باوجود این ای ڈی کے داخلہ ٹیسٹ میں انٹربورڈ کے 90 فیصد سے زائد بچوں نے کامیابی حاصل کی ہے جو انٹربورڈ کی اعلیٰ کارکردگی کا ثبوت ہے۔

ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی کا کہنا تھا کہ انٹربورڈ کے جن نتائج پر میں دستخط کرتا ہوں اس کے ایک ایک نمبر کی ذمہ داری بھی قبول کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ انٹربورڈ نے کراچی کی تعلیم بہتر کرنے کا بیڑہ اٹھالیا ہے،یہ شہر ہمارا ہے اس کی خوبیوں اور خامیوں کے ذمہ دار بھی ہم خود ہیں، تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو تعلیمی نقائص کو دور کرنے کیلئے مثبت حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔

متعلقہ عنوان :