لاہور ہائیکورٹ کروڑوں روپے کی خرد برد کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے کیس میں ریکارڈ پیش نہ کرنے پر ڈی جی انٹی کرپشن پر سخت برہم

کروڑوں روپے کی خرد برد کے مقدمات نمٹانے میں محکمہ اینٹی کرپشن کو کوئی دلچسپی نہیں،بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے محکمہ اینٹی کرپشن نااہل افسران سے بھرا پڑا ہے، ریمارکس

بدھ 21 ستمبر 2016 21:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21ستمبر ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے کروڑوں روپے کی خرد برد کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے کیس میں ریکارڈ پیش نہ کرنے پر ڈی جی انٹی کرپشن پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ کروڑوں روپے کی خرد برد کے مقدمات نمٹانے میں محکمہ اینٹی کرپشن کو کوئی دلچسپی نہیں۔بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن نااہل افسران سے بھرا پڑا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس عبادالرحمن لودھی نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی سماعت کے موقع پر ملزمان عزیز اللہ اور ثناء اللہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے درخواست گزار کنٹریکٹرزکے خلاف جعل سازی سے سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے نکلوانے کے معاملے کی انکوائری کی۔

(جاری ہے)

الزامات ثابت نہ ہونے پر انکوائری بند کر دی مگر اسکے باوجود محکمہ اینٹی کرپشن نے درخواست گزاروں کے خلاف کرپشن کے الزامات کے تحت بے بنیاد مقدمہ درج کر لیا۔

عدالت نے مطلوبہ ریکارڈ پیش نہ کرنے اور تفتیشی افسر کی لاعلمی کی بناء پر ڈی جی انٹی کرپشن کو فوری طور پر عدالت میں طلب کر کے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں عدالت کو جان بوجھ کر گمراہ کر کے ملزمان کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن نااہل افسران سے بھرا پڑا ہے جنہیں کروڑوں روپے کی کرپشن کے معاملات نمٹانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

اتنے بڑے کیس میں ایک اہلکار کو بھیج دیا گیا جسے حقائق کا کچھ پتہ نہیں۔ادارے کی نااہلی پر عدالت خاموش نہیں رہ سکتی۔جس پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ نیب نے نجی ادارے یا فرد کو کس قانون کے تحت نوٹس جاری کئے اور انکوائری کر کے انہیں کلین چٹ دے دی۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب خرم خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب نے قانونی طریقہ کار اختیار کئے بغیر انکوائری کی۔نیب اینٹی کرپشن کی منظوری سے ہی نجی افراد کے خلاف انکوائری کا اختیار رکھتا تھا۔جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کیس سے متعلقہ تمام ریکارڈ عدالتی فائل کا حصہ بنانے کا حکم دے دیا۔ (بخت گیر)