مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری قبول نہیں ، بی این پی

خدشات کو دور کئے بغیر مردم شماری کرائی گئی تو ان کی قانونی حیثیت نہیں ہو گی،سیکرٹری اطلاعات بی این پی

بدھ 21 ستمبر 2016 21:04

کوہلو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء ) مردم شماری اس وقت تک قابل قبول نہیں جب تک لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو جاری دستاویزات منسوخ نہیں کی جاتیں60فیصد بلوچوں جن کے پاس شناختی کارڈز نہیں انہیں بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں خدشات کو دور کئے بغیر مردم شماری کرائی گئی تو ان کی قانونی حیثیت نہیں ہو گی پارٹی میں شامل ہونے والے دوستوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے نیشنل پارٹی کوہلو کے سابق فنانس سیکرٹری جامیر خان مری ‘ میر احمد مری ‘ عبدالقیوم ‘ اخلاق مری سمیت درجنوں افراد کی پارٹی میں شمولیت کے موقع پرٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ملک گامن خان مری ‘ عرض محمد بلوچ ‘ نوریز بلوچ سمیت دیگر دوست بھی موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے نئے شامل ہونے والے دوستوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ نئے دوست پارٹی کو مزید فعال و متحرک بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے دوستوں کی شمولیت سے پارٹی مزید فعال اور متحرک ہو جائے گی بلوچستان نیشنل پارٹی میں جوق در جوق لوگوں کی شمولیت سے ثابت ہو گیا ہے کہ بی این پی ہی بلوچوں کی سب سے بڑی سیاسی و جمہوری جماعت ہے انہوں نے کہا کہ متوقع مردم شماری سے قابل مہاجرین کی واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں اور 60فیصد بلوچ جن کو شناختی کارڈ کا اجراء ممکن نہ ہو سکا ان کو شناختی کارڈز جاری کرنے کے بعد ہی مردم شماری کرائی جائے۔

متعلقہ عنوان :