ہمارے بعد آنیوالی حکومتیں ہمارے کام کی تقلید پر مجبور ہوں ،اگر تقلید نہ کی تو عوام ان کا احتساب کریں ،ثناء اﷲ خان زہری

سوا تین سالوں میں کافی حد تک صوبے کو ٹریک پر لاچکے ہیں ،صحت ،تعلیم ترجیحات میں شامل ہیں،خواہش ہے جن علاقوں میں صحت کی سہولیات نہیں ہیں وہاں تمام سہولیات دی جائیں ،وزیر اعلیٰ بلوچستان کا اسمبلی اجلاس سے خطاب

بدھ 21 ستمبر 2016 20:54

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء ) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ کو مقررہ وقت سے 45 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی کی صدارت میں شروع ہوا،وزیراعلیٰ نواب ثناء اﷲ خان زہری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم سوا تین سالوں میں کافی حد تک صوبے کو ٹریک پر لاچکے ہیں صحت اور تعلیم ہماری ترجیحات میں شامل ہیں، ان دونوں شعبوں کو ہم بہتر بنارہے ہیں اور اب تک کافی اصلاحات بھی لاچکے ہیں مزید بھی کام ہورہا ہے ہماری خواہش ہے کہ جن جن علاقوں میں صحت کی سہولیات نہیں ہیں وہاں تمام سہولیات دی جائیں ہماری خواہش ہے کہ ہم محض وقت گزاری نہ کریں بلکہ اپنی حکومت کے دوران ایسے کام کریں کہ ہمارے بعد آنے والی حکومتیں ہمارے کام کی تقلید پر مجبور ہوں اور اگر وہ تقلید نہ کریں تو پھر عوام ان کا احتساب کریں انہوں نے سردار عبدالرحمان کھیتران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بارکھان میں اگر ایک بھی ایمبولینس نہیں ہے تو اس پر افسوس کیا جاسکتا ہے انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں محکمہ صحت کے حکام سے بات کریں گے اور بارکھان کوایمبولینس دلائیں گے اگر محکمہ صحت کے پاس وسائل نہ ہوئے تو انہوں نے کہا کہ پھر میں اپنے ذاتی فنڈ سے ایمبولینس دوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں ایمبولینسز فراہم کردی گئی ہیں اب ہماری حکومت رورل ہیلتھ سینٹرز کو ایمبولینسیں دینے کا پروگرام بنارہی ہے جس کے لئے ہم نے اسامیاں بھی رکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ میں واٹر سپلائی کا منصوبہ جلد مکمل کریں اس کے لئے میں وزیراعظم کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس منصوبے کے لئے پچاس فیصد فنڈز وفاق کی جانب سے دینے کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہاں دوستوں نے میڈیا کے حوالے سے بھی باتیں کیں یقینی طور پر 19ستمبر کو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے سانحہ آٹھ اگست کے شہداء کے حوالے سے ایک بہت بڑا جلسہ کیا مگر اس کی کوئی کوریج نہیں ہوئی ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ میڈیا کے مسائل حل کریں اور ہمیشہ میڈیا کو یہ بتایا ہے کہ بلوچستان جو ہمارا صوبہ ہے یہ ملک کا مستقبل ہے اور اس پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہوئی ہیں شاید الیکٹرانک میڈیا کی ریٹنگ کا کوئی مسئلہ ہے اگر ایسا کوئی مسئلہ ہے تو ہم میڈیا مالکان سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے میٹر لگائیں انہوں نے سید لیاقت آغا،نصراﷲ زیرئے اور مجید خان اچکزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں میڈیا سے بات کریں اور ڈی جی پی آر سے ملیں انہوں نے ڈی جی پی آر کو بھی ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے کو دیکھیں الیکٹرانک میڈیا سے نہ صرف یہاں بلکہ پورے صوبے میں سیاسی جماعتوں و دیگر کو شکایات ہیں میڈیا مالکان سے مل کر ان کو یہ بتائیں گے کہ بلوچستان ملک کا مستقبل ہے اس سلسلے میں جلد میں میڈیا مالکان سے ملاقات کررہا ہوں انہوں نے کہا کہ یاسمین لہڑی نے ارکان کی حاضریوں کے حوالے سے بڑی اچھی باتیں کیں ہمیں عوام اس لئے یہاں منتخب کرکے بھیجتے ہیں کہ ہم ان کے مسائل حل کریں اور پھر ہم جن حالات میں انتخابات لڑ کر یہاں آئے ہیں وہ سب جانتے ہیں اگر ہم انتخابات جیتنے کے بعد اسمبلی کو ہی بھول جائیں تو یہ درست نہیں انہوں نے تجویز دیں کہ ایوان میں ایسی قانون سازی کی جائے کہ آئندہ تین سیشن تک غیر حاضر رہنے والے ارکان کی رکنیت ختم ہوجائے انہوں نے کہا کہ سول ہسپتال میں ٹراما سینٹر میں آج پہلا آپریشن ہوگیا ہے وہاں دیگر تمام سہولیات بھی فراہم کررہے ہیں۔

قبل ازیں سپیکر راحیلہ حمیدخان درانی نے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن سنتوش کمار اسمبلی کے اجلاسوں سے مسلسل چالیس روز سے غیرحاضر ہیں مسلم لیگ (ن) کے محمدخان لہڑی نے کہا کہ سنتوش کمار نہ صرف مسلسل اجلاسوں سے غیر حاضر ہیں بلکہ وہ پارٹی ڈسپلن کی بھی خلاف ورزی کررہے ہیں ان کی اجلاسوں میں عدم شرکت سے اقلیتوں کے مسائل حل نہیں ہورہے اور نہ ہی ان کی نمائندگی ہورہی ہے جس سے اقلیتوں نے پارٹی کے صوبائی سربراہ کو آگاہ بھی کیا ہے انہوں نے زور دیا کہ سنتوش کمار کی اسمبلی کی رکنیت ختم کی جائے جس پر سپیکر نے کہا کہ اس سلسلے میں اسمبلی کے قواعد موجود ہیں جن کے تحت مذکورہ رکن نوٹس دیں جس پر کارروائی کی جائے گی جمعیت کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے وابستہ ارکان جو اپنی پارٹی ٹکٹوں پر منتخب ہوکر آتے ہیں وہ اپنی پارٹی اور پارلیمانی لیڈر کے فیصلوں کے پابند ہوتے ہیں اور انہیں ان کااحترام کرنا چاہئے ہم اپوزیشن کی جانب سے سنتوش کمار کے خلاف ہونے والی کارروائی کی حمایت کریں گے۔

جمعیت العلماء اسلام کے سردا رعبدالرحمان کھیتران نے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وکلاء کی جانب سے ان کے لئے ایک پیغام لائے ہیں وکلاء وزیراعلیٰ کی جانب سے سانحہ8اگست کے بعد کئے جانے والے اقدامات پر ان کے شکر گزار ہیں کہ جس طرح انہوں نے ان سے تعاون کیا اس کی مثال نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ سانحہ8اگست کے بعد وکلاء کی بڑی تعداد اس لئے بھی شہید ہوئی کہ انہیں بروقت طبی امداد نہیں ملی انہوں نے کہا کہ میرے حلقے کی آبادی ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہے مگر وہاں ایک بھی لیڈی ڈاکٹر نہیں ہے وزیراعلیٰ کے اعلان کے باوجود اب تک پورے علاقے میں ایک بھی ایمبولینس نہیں جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے صحت اور تعلیم کے حوالے سے امید افزاء باتیں کی ہیں فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال پر توجہ دی جائے اور وہاں زیادہ سہولیات دی جائیں حکومت نے سانحہ8اگست کے شہداء کے ہر خاندان میں ایک سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا ہے اسی طرح تیرہ سال سے ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونے والے خاندانوں کو بھی ایک ایک نوکری دی جائے میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں جعلی ادویات کی بھرمار ہے اس کا نوٹس لیا جائے ڈرگ انسپکٹر اپنا کام نہیں کررہے جعلی ادویات سے انسانی جانوں کو خطرہ ہے سپیکر نے کہا کہ واقعہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے محکمہ صحت کو اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئے جمعیت العلماء اسلام کی حسن بانو رخشانی نے کہا کہ خضدار سے ایک بچی کے حوالے سے سوشل میڈیا کے ذریعے یہ بات پہنچی ہے کہ اسے نوکری سے نکال کر خضدار کے میئر نے اپنی بیٹی کو نوکری دی ہے اس مسئلے کو دیکھاجائے انہوں نے تجویز دی کہ شہر میں مضر صحت کولڈ ڈرنکس کا کاروبارروکنے کے لئے قانون سازی کی جائے صوبائی وزیر سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ خضدار کے میئر نے کسی کو نوکری سے برخاست کرکے اپنی بیٹی کو نوکری دی ہے درحقیقت یہ معاملہ چار سال تک عدالت میں رہا ہے اور عدالت کے فیصلے کے بعد اس پر عمل ہوا ہے اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو وہ اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرسکتا ہے، پوائنٹ آف آرڈر پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراﷲ زیرئے نے کہا کہ سانحہ 8اگست کو سول ہسپتال میں 80سے زائد وکلاء اور عام شہری شہید ہوگئے جن کی شہادت پر مختلف سیاسی جماعتوں نے تعزیتی ریفرنس مظاہرے اور جلسے و د یگر پروگرام منعقد کئے پشتونخوا میپ نے19ستمبر کو صادق شہید گراؤنڈ میں ایک عظیم الشان جلسہ کیا ہماری پارٹی روز اول سے میڈیا کی آزادی کے لئے جدوجہد کرتی آرہی ہے خان شہید عبدالصمدخان اچکزئی وہ اولین شخص ہیں جو صوبے میں پریس ایکٹ لائے اور صوبے کا پہلا اخبار جاری کیا ہم نے میڈیا اور پریس کی آزادی کے لئے سب سے زیادہ جدوجہد کی مگر افسوس کہ اتنے بڑے جلسہ عام کی کسی ٹی وی چینل نے لائیو کوریج نہیں کی جبکہ اس کے مقابلے میں بہت ہی چھوٹے پروگراموں کی لائیو کوریج کی جاتی رہی ہم نے یہاں کئی کئی گھنٹے لائیو تقریریں بھی دیکھیں مگر اتنے بڑے جلسے کو کوریج نہیں دی گئی اسی طرح اخبارات میں بھی ہمارے جلسے کی کوریج نہیں کی گئی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سید لیاقت آغانے کہا کہ آج تک بد قسمتی سے بلوچستان کے کسی مسئلے یہاں تک کہ اسمبلی کی کارروائی کو بھی لائیو کوریج نہیں دی گئی 19ستمبر کا جلسہ شہداء سے اظہار یکجہتی ، ملک اور پشتونوں کی یکجہتی و اتحاد کے لئے تھا مگر اتنے عظیم الشان جلسے کی کوریج نہیں کی گئی پرنٹ میڈیا میں بھی ہمارے جلسے کے مقابلے میں ایک چھوٹی سی تقریب کی بڑی تصویر شائع کی گئی جو زیادتی ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے وزیراعلیٰ کو تجویز دی کہ ہمیں بھی اپنا ٹی وی چینل شروع کرنا چاہئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مجیدخان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے مقابلے میں اور ہمیں برا بھلا کہنے والوں کی بڑی خبریں لگتی ہیں ہمارے اتنے بڑے جلسے کے مقابلے میں ایک چھوٹی سی جماعت کی زیادہ کوریج کی گئی ہمارا محکمہ تعلقات عامہ کیا کررہا ہے ہم اخبارات کو کروڑوں روپے کے اشتہارات دیتے ہیں مگر وہ یہاں کے مسائل کو اجاگر نہیں کرتے اب ہم پرنٹ میڈیا کو دیئے جانے والے اشتہارات کا آڈٹ کریں گے۔

اجلاس میں بلوچستان امتناع شیشہ نوشی کا مسودہ قانون نمبر دو مصدرہ 2016 کو کمیٹی سفارشات کے بموجب منظور کرلیاجس کے بعد سپیکر نے اجلاس آج شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا۔