پاکستانی فرنیچر کی دنیا بھر میں بڑی مانگ ہے، انتہائی کم عرصے میں فرنیچر برآمد کرنے والا ملک بن سکتے ہیں، صنعت کے فروغ کیلئے لاہور اور کراچی کی طرح اسلام آباد میں بھی بڑے ایکسپو سنٹر کی تعمیر ضروری ہے، فرنیچر ریسورس بک کے منصوبے پر کام کررہے ہیں، 25 نومبر کو لاہور ایکسپوسنٹر میں شروع ہونے والی نمائش میں ڈیڑھ لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے ، ملک میں تیزی سے کم ہوتے ہوئے جنگلات صنعت کیلئے خطرہ ہیں

پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 21 ستمبر 2016 20:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21ستمبر ۔2016ء ) پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ ملک میں فرنیچر کی صنعت کا مستقبل بہت روشن ہے، اگر حکومت سرپرستی کرتے تو انتہائی کم عرصے میں پاکستان فرنیچر درآمد کرنے والے سے فرنیچر برآمد کرنے والا ملک بن سکتا ہے کیونکہ پاکستانی فرنیچر خاص طور پر ہاتھ سے تیار کردہ سامان کی دنیا بھر میں بڑی مانگ ہے، صنعت کے فروغ کیلئے لاہور اور کراچی کے ایکسپو سنٹر کی طرز پر اسلام آباد میں بھی بڑے ایکسپو سنٹر کی تعمیر ضروری ہے تاکہ فرنیچر اور انٹیریئر ڈیکوریشن کے سامان کی عالمی معیار کے مطابق نمائش کی جاسکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج بروز بدھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کاشف اشفاق نے کہا کہ پاکستان میں تیزی سے کم ہوتے ہوئے جنگلات فرنیچر سازی کی صنعت کیلئے بڑا خطرہ ہیں کیونکہ اس وقت بھی فرنیچر بنانے کیلئے لکڑی کینیڈا، امریکہ ، یورپ اور بعض افریقی ممالک سے درآمد کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان فرنیچر کونسل نے لکڑی کی کمی پر قابو پانے کیلئے محکمہ جنگلات پنجاب کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت محکمہ جنگلات اپنی زمین لیز کرے گا جس پر پاکستان فرنیچر کونسل درخت اگائے گی۔

یہ معاہدہ ابتدائی طور پر 15 سال کیلئے ہے جس دوران ہم درختوں کی تین فصلیں حاصل کریں گے۔ اس سے نہ صرف جنگلات کی کمی پر قابو پایا جاسکے گا بلکہ لکڑی کی درآمد پر صرف ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جاسکے گا۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ صنعت کے فروغ کیلئے اب تک کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں دو دو نمائشیں لگائی جاچکی ہیں جن کے بہت حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

اس سلسلے کی بڑی نمائش 25 نومبر کو لاہور ایکسپوسنٹر میں شروع ہوگی جس میں ملک بھر سے 100 سے زائد فرنیچر ساز اور انٹیریئر ڈیکوریشن کے ادارے شرکت کریں گے جبکہ ڈیڑھ لاکھ افراد کی اس میں شرکت متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بھی لاہور اور کراچی کے طرز پر ایکسپو سنٹر کی اشد ضرورت ہے کیونکہ پاک چائنہ سنٹر میں دیگر نمائشیں تو ہوسکتی ہیں مگر فرنیچر اور انٹیریئر ڈیکوریشن کیلئے جتنے بڑے ہالز کی ضرورت ہوتی ہے وہ اس میں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اس کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ وہاں ہونے والی نمائش میں سفارتکار بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں جس سے پاکستانی مصنوعات دنیا بھر میں متعارف ہوتی ہیں۔ گزشتہ نمائش میں بھی 30 سے زائد ممالک کے سفارتکار شریک ہوئے تھے اور وہ پاکستانی فرنیچر کا معیار دیکھ کر حیران رہ گئے۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ پاکستان فرنیچر کونسل جلد ہی بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت کا آغاز کرے گی تاکہ پاکستان میں بننے والے فرنیچر کو دنیا بھر میں متعارف کرایا جاسکے۔

اس وقت سری لنکا میں نمائش کیلئے بات چیت چل رہی ہے اور امید ہے کہ وہاں جلد پاکستانی فرنیچر کی نمائش ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی فرنیچر ساز اداروں کی تنظیم انسیاد کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہو چکے ہیں اور جلد ہی پاکستان فرنیچر کونسل کا وفد ترکی کا دورہ کر کے وہاں نمائش کے انتظامات کو حتمی شکل دے گا۔ جنوبی مشرقی ایشیاء کے ممالک کی تنظیم آسیان کے ساتھ بھی اس حوالے سے بات چیت چل رہی ہے جس کے جلد مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دبئی میں پاکستانی فرنیچر کی نمائش کا معاملہ بھی زیر غور ہے اور امید ہے کہ ہم 2020ء میں دبئی میں ہونے والی ورلڈ ٹریڈ ایکسپو میں بھی شرکت کریں گے۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کو دنیا بھر میں متعارف کرانے کیلئے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان بہت اچھا کام کررہی ہے جس کے بڑے مثنت نتائج برآمد ہورہے ہیں مگر جب ٹریڈ فیئرز میں پاکستانی سٹال لگائے جاتے ہیں تو کئی مرتبہ ان کا معیار عالمی سطح کا نہیں ہوتا جس سے منفی تاثر ابھرتا ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سٹال لگانے اور پویلین بنانے کیلئے ماہرین کی خدمات لی جائیں تاکہ مصنوعات کی نمائش انتہائی جاذب نظر انداز سے کی جاسکے۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ پاکستان فرنیچر کونسل فرنیچر ریسورس بک کے منصوبے پر کام کررہی ہے جس میں فرنیچر سازی، انٹیریئر ڈیکوریشن اور ان سے وابستہ تمام اداروں کا ڈیٹا کاٹھا کیا جائے گا تاکہ اس حوالے سے تمام معلومات میسر آسکیں۔

میاں کاشف اشفاق نے بتایا کہ حال ہی میں چین میں گوانگ ژو میں ہونے والی نمائش میں بھی ہم نے شرکت کی اس میں قبائلی آرٹ، نیڈرل ورک کے ساتھ ٹرک آرٹ کے سٹائل میں چینی صدر، چینی وزیراعظم اور چیئرمین ماؤزے تنگ کی تصاویر پر مبنی شہ پارہ پیش کیا گیا جسے بہت سراہا گیا اور تمام پاکستانی مصنوعات کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔