توانائی کے مسائل کے حل کیلئے سارک ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، طارق سدو زئی

کستان ایران سے سو میگاواٹ بجلی پہلے ہی درآمد کر رہا ہے، کاسا 1000 منصوبہ کے تحت پاکستان اور افغانستان وسطی ایشیائی ممالک سے 1300 میگاواٹ بجلی درآمد کریں گے ٗسارک انرجی ریگولیٹرز اور نیپرا کے چیئرمین کا سارک انرجی ریگولیٹرز کے 2 روزہ اجلاس سے خطاب

بدھ 21 ستمبر 2016 18:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء) سارک انرجی ریگولیٹرز اور نیپرا کے چیئرمین طارق سدوزئی نے کہا ہے کہ توانائی کے مسائل کے حل کیلئے سارک ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، پاکستان ایران سے سو میگاواٹ بجلی پہلے ہی درآمد کر رہا ہے، کاسا 1000 منصوبہ کے تحت پاکستان اور افغانستان وسطی ایشیائی ممالک سے 1300 میگاواٹ بجلی درآمد کریں گے ۔

بدھ کو یہاں سارک انرجی ریگولیٹرز کے 2 روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سارک ریگولیٹرز کو سستی روایتی اور قابل تجدید توانائی کے حصول پائیدار ترقی کیلئے بجلی کی ایک دوسرے کو ترسیل کیلئے مل کر کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 1200 میگاواٹ بجلی کی درآمد کیلئے بھارت کو مفاہمت کی یادداشت کا ایک مسودہ جمع کرایا ہے، نیپرا نے بجلی کی فروخت کیلئے غیر ملکی جنریشن کمپنیوں کو اجازت دینے سے متعلق عبوری قوانین بنائے ہیں، پاکستان نے بجلی کی پیداوار کے شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھانے اور نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کئے ہیں ٗ سارک سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹر علی حیدر الطاف نے کہا کہ سارک ممالک کے درمیان توانائی کے شعبہ میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

2 روزہ اجلاس میں سارک ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے شرکت کی اور امر پر اتفاق کیا کہ علاقائی سطح پر توانائی کے شعبہ میں تعاون کو یقینی بنانے کیلئے مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے اپنی استقبالیہ تقریر میں کہا کہ سارک ممالک کو توانائی کی طلب و رسد میں بڑے فرق کا سامنا ہے، علاقائی تناظر میں ہمیں توانائی کی سلامتی کو یقینی بنانا ہو گا۔