حکومت کو مسئلہ کشمیر پر ڈو ٹوک موقف اختیار کرنا ہو گا ،مولانا فضل الرحمن

بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل وغارت گری برپا کرکے کشمیریوں کو دبا نہیں سکتا ، افغانستان اور پاکستان کو مہاجرین سمیت تمام مسائل سیاسی و سفارتی سطح پر حل کرنے چاہئیں،گفتگو

بدھ 21 ستمبر 2016 17:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21ستمبر ۔2016ء) جمعیت علماء اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل وغارت گری برپا کرکے کشمیریوں کو دبا نہیں سکتا ، حکومت پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر ڈو ٹوک موقف اختیار کرنا ہو گا اور مسئلے کے حل کے لئے عالمی برادری پر دباؤ بڑھانا چاہیے،وزارت خارجہ نے اعتراف کیاکہ کشمیرکمیٹی کونظراندازکرکے فیصلے نہ کیے جائیں، پاکستان اور افغانستان کو اپنے مسائل سیاسی و سفارتی سطح پر حل کرنا ہوں گے ، افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں اور ان کے مسائل دونوں ہمسایہ ممالک کو ملکر حل کرنے چاہئیں۔

ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کررکھا ہے اور طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانا چاہتا ہے مگر وہ ایسے کرنے میں ناکام رہا ہے اور آئندہ بھی اسے ناکامی کا سامنا ہی کرنا پڑے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر دوٹوک الفاظ میں بات کرنی چاہیے اور مسئلے کے حل کے لئے عالمی برادری پر دباؤ بڑھانا چاہیے۔

اس سوال پر کہ کیا ارکان پارلیمنٹ کے انتخاب کیلئے آپ کو اعتماد میں لیا گیا تھا ؟بیرون ممالک ارکان پارلیمنٹ کوبھیجنے سے متعلق کشمیرکمیٹی کااجلاس27 ستمبرکوبلایاگیا ہے اور کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کے ناموں کی توثیق کی جائیگی انہوں نے کہاکہ وزارت خارجہ نے اعتراف کیاکہ کشمیرکمیٹی کونظراندازکرکے فیصلے نہ کیے جائیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرافغانستان سے شکایات ہیں تو انکوسیاسی اورسفارتی فورم پرحل کیاجائے۔ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آپ افغانستان کے خلاف بلوانا چاہتے ہیں،اگرافغانستان نے مہاجرین کے حوالے سے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی توپاکستان نے کونسی کی ہے؟ افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں اور مہاجرین سمیت تمام مسائل کو دو نوں ممالک کو مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔