الزائمرمرض کا اب تک کوئی خاطر خواہ علاج موجود نہیں ہے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

بر وقت نشاندہی اور ادویات کے استعمال سے بڑھنے کی رفتار کو کم کیا جا سکتا ہے،الزائمرز مرض کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب

بدھ 21 ستمبر 2016 17:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء) آج الزائمرز مرض کے عالمی دن کے موقع پرایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی معروف نیورو لوجسٹ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ الزائمرز کا مرض ذہن کو کمزورکرتا ہے اور دماغی خلیہ سکڑ جاتے ہیں ۔اس کے نتیجے میں حافظہ خراب ہوتا ہے اور ر وز مرہ کی باتیں بھولنا شروع ہوجاتی ہیں جبکہ ابتداء میں ماضی کی پرانی باتیں یاد رہتی ہیں ۔

اس بیماری میں حافظہ کمزور ہونے سے معمولات زندگی متاثر ہوجاتے ہیں اور انسان اپنے پیاروں کو بھی پہچان نہیں پاتا۔ نہ ہی اپنا خیال رکھتا ہے یہاں تک کہ اپنا کھانا ، پینا ، اوڑھنا بچھونا ، نہا نادھونا سب بھولنا شروع ہوجاتا ہے ۔یہ گھر والوں کیلئے بڑی تکلیف دہ آزمائش ہے۔جیسے جیسے دنیا میں ضعیف لوگو ں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ویسے ہی اس مرض کی بھی۔

(جاری ہے)

ابھی اس مرض کیلئے کوئی خاطر خواہ علاج نہیں ہے مگر اس کی بر وقت نشاندہی سے ایسی دوائیں موجود ہیں جن سے اس کی بڑھنے کی رفتار کو کم کیا جا سکتا ہے۔الزائمرز کیلئے بہت سی حفاظتی تدابیر بھی ہیں۔ جن میں متناسب غذا، اموسمی پھل ، سبزی اور مچھلی کا استعمال شامل ہیں ۔دماغ کی ورزش اور اپنے آپ کو چاق وچو بند رکھنا ضروری ہے۔پاکستان میں اس بیماری کی آگاہی کے بے حد ضرورت ہے تا کہ اس کو پھیلنے سے روکاجاسکے۔

متعلقہ عنوان :