پاکستان بدترین اقتصادی مشکلات سے دوچار- مالی سال 17-2016 کے ابتدائی دو مہینوں میں ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 128 فیصد کمی واقع ہوئی‘چینی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی-جولائی ‘اگست میں پاکستان کافارن پورٹ فولیو انویسٹمنٹ کا حجم 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالرپرآگیا- فارن پرائیوٹ انویسٹمنٹ میں بھی 14 فیصد کمی- سب سے زیادہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری امریکا نے کی جس کا حجم 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 21 ستمبر 2016 16:18

پاکستان بدترین اقتصادی مشکلات سے دوچار- مالی سال 17-2016 کے ابتدائی دو ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 ستمبر۔2016ء) رواں مالی سال 17-2016 کے ابتدائی دو مہینوں میں ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 128 فیصد کمی واقع ہوئی۔جولائی اور اگست کے مہینوں میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 11 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں یہ 24 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی سطح پر تھی۔اس عرصے میں چین سے ہونےوالی براہ راست سرمایہ کاری کا حجم بھی کم ہوا اور محض 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں چین کی براہ راست سرمایہ کاری کا حجم 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کی حالیہ پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کی بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کی صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے گئے تھے تاہم گورنر نے اس تاثر کو رد کردیا تھا کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ چینی سرمایہ کار لارہے تھے۔

(جاری ہے)

تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 17-2016 کے آغاز کے ساتھ ہی بیرونی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی ریکارڈ کی گئی۔

مالی سال 16-2015 میں پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور سالانہ بنیادوں پر 39 فیصد اضافے کے بعد اس کا حجم 1.28 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔لیکن گزشتہ مالی سال میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کی بڑی وجہ چینی انویسٹمنٹ تھی جس میں سالانہ بنیادوں پر 130 فیصد یعنی 59کروڑ 40 لاکھ ڈالر اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا اور اس سال مجوعی بیرونی سرمایہ کاری میں چین کا حصہ 47 فیصد تھا۔

رواں مالی سال شروع ہی سے پاکستانی معیشت کے لیے مثبت ثابت نہیں ہورہا کیوں کہ پاکستان کا چین پر انحصار بڑھتا جارہا ہے جبکہ چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی پریشان کن طور پر بڑھتا جارہا ہے اور غیر سرکاری درآمدات کا حجم بھی اربوں ڈالرز تک جاپہنچا ہے۔معیشت کے مجموعی حجم کے اعتبار سے آمد زر میں تیزی سے ہونےو الی کمی، تیل پیدا کرنے والے ممالک میں بڑے پیمانے پر ملازمتوں سے برطرفیوں اور ملکی برآمدات میں کمی کے باوجود حکومت نے اب تک اس پریشان کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی۔

پاکستان اپنے تجارتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے مکمل طور پر بیرون ملک سے بھیجے جانے والی ترسیلات زر پر انحصار کرتا ہے جس کا حجم مالی سال 16-2015 میں 20 ارب ڈالر سے زیادہ رہا تھا۔رواں مالی سال کے ابتدائی دو مہینوں میں فارن پورٹ فولیو انویسٹمنٹ کا حجم 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس منفی 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھا۔پاکستان میں فارن پرائیوٹ انویسٹمنٹ بھی 14 فیصد کمی کے بعد 15 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی جو گزشتہ برس اسی عرصے میں 16 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھی۔جولائی تا اگست 2016 کے دوران سب سے زیادہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری امریکا سے (2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر)، متحدہ عرب امارات سے (2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر)، ناروے سے (2 کروڑ ڈالر) اور برطانیہ سے (ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر) ہوئی۔

متعلقہ عنوان :