حلب کے ہسپتال پر ہونے والے حملے میں عملے کے چار فرانسیسی ارکان سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے جن میں چار نرسیں اور طبی عملے اور نو باغی شامل ہیں- سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘شام میں اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے پر حملے کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتی ہے۔دو روسی جنگی جہاز اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔امریکا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 21 ستمبر 2016 15:26

حلب  کے ہسپتال پر ہونے والے حملے میں عملے کے چار فرانسیسی ارکان  سمیت ..

نیویارک+دمشق(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 ستمبر۔2016ء) شام میں طبی امداد فراہم کرنے والی ایک فرانسیسی تنظیم نے کہا ہے کہ حلب میں اس کے زیرانتظام ہسپتال پر ہونے والے حملے میں عملے کے چار ارکان ہلاک ہوگئے ہیں۔انٹرنیشنل یونین آف میڈیکل کیئر اور ریلیف آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ شمالی شام کے شہر حلب میں باغیوں کے علاقے میں ایک طبی مرکز پر حملہ ہوا ہے جس میں وہ زمیں بوس ہو گیا ہے۔

اس میں مزید لاشوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔علاقے میں گروپ کے ہسپتالوں کے ڈائرکٹر احمد دباس نے ایک بیان میں کہا عمارت تین منزلہ تھی جس میں بیسمنٹ بھی تھا لیکن بمباری کے سبب عمارت پوری طرح زمیں بوس اور مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں چار نرسیں اور طبی عملے اور نو باغی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق یہ باغی القاعدہ سے منسلک گروپ ’فتح الشام فرنٹ‘ سے تعلق رکھتے تھے۔شام میں طبی امداد فراہم کرنے والی ایک فرانسیسی تنظیم نے کہا ہے کہ حلب میں اس کے طبی مرکز پر ہونے والے حملے میں اس کے عملے کے چار ارکان ہلاک ہوگئے ہیں۔انٹرنیشنل یونین آف میڈیکل کیئر اور ریلیف آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ منگل کی شب شمالی شام کے شہر حلب میں باغیوں کے علاقے میں ایک طبی مرکز پر حملہ ہوا ہے جس میں وہ زمیں بوس ہو گیا ہے۔

اس میں مزید لاشوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے کہا ہے کہ شام میں اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے پر حملے کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتی ہے۔شام کے شہر حلب کے قریب اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے کو نشانہ بنانے سے 20 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سامان سے بھرے 31 میں سے 18 ٹرک تباہ ہو گئے تھے۔ وائٹ ہاوس کی جانب سے اس حملے کو بہت المناک انسانی حادثہ قرار دیا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دو روسی جنگی جہاز اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔مگر روس کا موقف ہے کہ نہ تو اس نے اور نہ ہی شامی جہازوں نے حملہ کیا ہے اور یہ حادثہ کسی فضائی حملے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ زمین پر آگ لگنے سے پیش آیا ہے۔ اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شامی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانچ سالہ خانہ جنگی میں اس نے زیادہ تر اپنے شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے آخری خطاب میں بان کی مون کا کہنا تھا کہ جو بھی شام میں ایک دوسرے سے جنگ لڑنے والوں کی حمایت کرتا ہے ان کے ہاتھوں پر بھی خون لگا ہوا ہے۔خیال رہے کہ امدادی قافلے پر حملے کے بعد اقوامِ متحدہ نے شام بھجوائی جانے والی تمام امداد کو معطل کر دیا ہے۔ادھر نیویارک میں موجود سفیر ایک ہفتے تک چلنے والے جنگ بندی کے معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔

امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے روسی ہم منصب سرگئی لاوورف سے بات چیت میں اصرار کیا کہ معاہدہ ’بےجان نہیں‘ ہوا۔اوردونوں راہنماﺅں کے درمیان آئندہ ملاقات جمعے کو ہوگی۔ بان کی مون نے کہا کہ بہت سے گروہوں نے بہت سے معصوموں کو مارا ہے مگر شامی حکومت سے زیادہ نہیں جس نے علاقوں کو بیرل بموں سے نشانہ بنایا اور منظم انداز میں ہزاروں قیدیوں پر تشدد کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو ممالک اس جنگ میں مدد فراہم کر رہے ہیں ان کے ہاتھ بھی خون میں رنگے ہوئے ہیں۔سیکریٹری جنرل نے اقوامِ متحدہ کے قافلے پر حملے کو بیزار کر دینے والا، وحشیانہ اور بظاہر جان بوجھ کر کیا گیا اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔شام نے بان کی مون پر اقوامِ متحدہ کے منشور کا تمسخر اڑانے کا الزام عائد کیا ہے۔

شامی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ بین الاقوامی اختلافات کا حل نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔یاد رہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ بظاہر پیر کو اس وقت ختم ہوگیا تھا جب شامی فوج نے یہ کہہ کر اس کے خاتمے کا اعلان کیا تھا کہ باغی گروہ مسلسل معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔شامی فوج کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں کے بعد حلب کے قریب باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب کے علاقوں اور وہاں سے گزرنے والے اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

اروم الکبریٰ نامی علاقے میں موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ فضائی تھا تاہم ابھی تک اس حملے کی نوعیت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔حملے میں 20 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 31 ٹرک مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔روس امریکہ اور شام تینوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ انھوں نے نہیں کیا۔

متعلقہ عنوان :