پاک بھارت کشیدگی ، متحدہ عرب امارات میڈیا نےبھارتی موقف کی تائید کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 21 ستمبر 2016 14:33

پاک بھارت کشیدگی ، متحدہ عرب امارات میڈیا نےبھارتی موقف کی تائید کر ..

متحدہ عرب امارات (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 ستمبر 2016ء) : مقبوجہ کشمیر میں اڑی سیکٹر حملے کے بعد پاک بھارت کے مابین کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں متحدہ عرب امارات نے حیران کُن طور پر بھارتی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کو دہشتگردوں کی ایک پناہ گاہ قرار دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کی اس صورتحال میں متحدہ عرب امارات غیر جانبدارانہ کردار نبھانے کی بجائے پاکستان کا موقف سنے اور اس پر غور کیے بغیر ہی بھارت کے موقف کی تائید کر رہا ہے۔

جس کا ثبوت متحدہ عرب امارات کے میڈیا کا پاکستان کے خلاف مسلسل اُگلتا ہوا زہر ہے۔ جس کی مثال یہ ہے کہ اڑی سیکٹر پر حملے کے بعد گلف نیوز میں شائع اداریہ پاکستان کے خلاف یکسر زہر آلود مواد پر مبنی تھا۔

(جاری ہے)

جس میں گلف نیوز نے اڑی سیکٹر پر حملے کے بعد بھارتی موقف کو بھرپور طریقے سے دہرایا ہے. صرف یہی نہیں، بلکہ کشمیر کو بھارت کا لازمی حصہ یعنی اٹوٹ انگ بھی قرار دے دیا گیا، دنیا بھر کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دیا جا چکا ہے، ایسے میں امارات کے اخباروں کی جانب سے کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا یقینا امارات کی بھارت نواز پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے. اسکے علاوہ اخبار کی جانب سے بھارت کو "مشورہ" دیا گیا ہے کہ وہ کشمیر میں اپنی سکیورٹی کو مزید سخت کرے، تاکہ ہمسایہ ملک کی طرف سے کوئی دہشت گرد وہاں داخل نہ ہو سکے!.

دوسری جانب نیویارک میں افغان شہری نے بم دھماکے کرنے کی کوشش کی جسے امریکی پولیس نے ناکام بناتے ہوئے گرفتار کر لیا۔

اس خبر کو خلیج ٹائمز میں کچھ یوں رنگ دیا گیا کہ "نیویارک میں حملے کی کوشش کرنے والا ایک شخص پکڑا گیا جو اس سے قبل پاکستان میں رہ چکا تھا" ۔ خلیج ٹائمز کی اس خبر سے صاف ظاہر ہے کہ متحدہ عرب امارات میڈیا جان بوجھ کر پاکستان کا امیج خراب کرنے کی کوشش رہا ہے۔ جس کی کڑی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان سے کی گئی ملاقات سے بھی ملتی ہے۔

ساری دنیا یہ جانتی ہے کہ پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی، جنہوں نے بجائے پاکستان کے شکر گزار ہونے کےپاکستان کی ہی جڑیں کاٹنے کی کوشش کیں. ان مہاجرین میں سابق افغان صدر حامد کرزئی بھی شامل تھے. کیا خلیج ٹائمز کو وہ وقت یاد نہیں؟ کیا انہیں اس افغان دہشت گرد کے خاندان کا علم نہیں؟ کیا ان افغانوں کو پاکستان میں پناہ دینے کا صلہ اب دنیا یوں دے گی کہ دہشت گرد بے شک افغان ہی کیوں نہ ہو، اگر اس نے کچھ عرصہ پاکستان میں پناہ لی تو اسکی سزا پاکستانیوں کی ساکھ خراب کرکے د ی جائے ؟

خلیج ٹائمز اور متحدہ عرب امارات کا بھارت کی جانب جھکاؤ اور اس معاملے میں جانبداری کو دیکھ کر متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھی سخت تحفظات کا ظہار کیا ہے۔

اور امارات حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس موقع پر غیر جانبداری کا مظاہرہ کرے۔ اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرے۔

متعلقہ عنوان :